حضور علیہ السلام مختار کل ہیں
حضور علیہ السلام مختار کل ہیں
الجواب بعون الملك الوهاب
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نائب مطلق ہیں، تمام جہان حضور کے تحت تصرف کردیا گیا، جو چاہیں کریں، جسے جو چاہیں دیں، جس سے جو چاہیں واپس لیں، تمام جہان میں اُن کے حکم کا پھیرنے والا کوئی نہیں, تمام جہان اُن کا محکوم ہے اور وہ اپنے رب کے سوا کسی کے محکوم نہیں، تمام آدمیوں کے مالک ہیں جو اُنھیں اپنا مالک نہ جانے حلاوتِ سنّت سے محروم رہے، تمام زمین اُن کی ملک ہے، تمام جنت اُن کی جاگیر ہے, ملکوت السمٰواتِ والارض حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے زیرِ فرمان, جنت و نار کی کنجیاں دستِ اقدس میں دیدی گئیں، رزق وخیر اور ہر قسم کی عطائیں حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ہی کے دربار سے تقسیم ہوتی ہیں، دنیا و آخرت حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کی عطا کا ایک حصہ ہے, احکامِ تشریعیہ حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے قبضہ میں کر دیے گئے، کہ جس پر جو چاہیں حرام فرما دیں اور جس کے لیے جو چاہیں حلال کر دیں اور جو فرض چاہیں معاف فرما دیں۔ حوالہ بہار شریعت، جلد1، صفحہ 79- 85، مکتبہ المدینہ کراچی۔
اس مسئلہ پر مکمل تفصیل، بد مذہبوں کی طرف سے تمام اشکالات کے جوابات اور قرآن وحدیث سے دلائل جاننے کیلئے شیخ الاسلام والمسلمین امام اہل السنہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی تصنیف" منیۃ اللبیب ان التشریح بید الحبیب" فتاوى رضویہ جلد 30 کا مطالعہ کیجئے۔