حضور علیہ السلام کی شان میں اشعار پر دلائل
حضور علیہ السلام کی شان میں اشعار پر دلائل
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلے کے بارےمیں کہ بقول ایک مخصوص طبقے کے درج ذیل اشعار شرک پر مبنی ہیں: بھردو جھولی میری یا محمد شاہِ مدینہ ، سارے نبی تیرے در کے سوالی جو مانگنا ہے درِ مصطفیٰ سے مانگ مولیٰ علی میری کشتی پار لگادے براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی و مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ (ابوالعمرقادری)
الجواب بعون الملك الوهاب
اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کی عطاء سے سب کچھ عطاء فرماتے ہیں۔ اور اس میں شرک کا شائبہ بھی نہیں ہے؛ کیونکہ شرک کی تعریف یہ ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی دوسرے کو واجب الوجود(مستقل بالذات) ماننا یا مستحق للعبادت جاننا۔ لہذا اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اللہ تعالی کی عطاء کے بغیر یعنی بالذات عطاء فرماتے ہیں تو یہ شرک ہے وگرنہ شرک نہیں ہے۔
اشعار پر دلائل درج ذیل ہیں:
بھردو جھولی میری یا محمد
جو مانگنا ہے درِ مصطفیٰ سے مانگ
بخاری ومسلم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی ، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : بینا انا نائم اتیت بمفاتیح خزائن الارض فوضعت فی یدی. ترجمہ: میں سور رہا تھا کہ تمام خزائن زمین کی کنجیاں لائی گئیں اورمیرے دونوں ہاتھوں میں رکھ دی گئیں ۔ [صحيح البخاری، کتاب الاعتصام، حدیث(2977)، جلد 4، صفحہ 77، دار طوق النجاة بیروت]۔
اللہ عزوجل نے اشعیا علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کو وحی بھیجی: انی باعث نبیا امیّاً افتح بہ اٰذاناً صمّاً وقلوباً غلفاً واعیناً عمیاً الی ان قال اھدی بہ من بعد الضلالۃ واعلم بہ بعد الجھالۃ وارفع بہ بعد الخمالۃ واسمی بہ بعد النکرۃ واکثر بہ بعدالقلۃ واغنی بہ بعدالعیلۃ واجمع بہ بعد الفرقۃ واؤلف بہ بین قلوب واھواء متشتتۃ وامم مختلفۃابن ابی حاتم عن وھب بن منبّہ. ترجمہ:بیشک میں ایک نبی امی کو بھیجنے والا ہوں جس کے ذریعے سے بہرے کان اورغلاف چڑھے دل اوراندھی آنکھیں کھول دوں گا اوراس کے سبب گمراہی کے بعد ہدایت دوں گا، اس کے ذریعے سے جہل کے بعد علم دوں گا، اس کے وسیلے سے گمنامی کے بعد بلند نامی دوں گا، اس کے ذریعے سے ناشناسی کے بعد شناخت دوں گا، اس کے واسطے سے کمی کے بعد کثرت دوں گا ، اس کے سبب سے محتاجی کے بعد غنی کردوں گا، اس کے وسیلے سے پھوٹ کے بعد یکدلی دوں گا، اس کے وسیلے سے پریشان دلوں ، مختلف خواہشوں ، متفرق امتوں میں میل کردوں گا ۔ [ الخصائص الکبری للسیوطی، لطیفہ اخرى فی ان اخذالمیثاق، جلد 1، صفحہ 23، 24، دار الكتب العلمية – بيروت]۔
رسول الله صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: لما خلق اللہ العرش کتب علیہ بقلم من نورٍ ، طول القلم مابین المشرق والمغرب لاالہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ ، بہ اٰخذوبہ اعطی وامتہ افضل الامم وافضلھا ابوبکرن الصدیق ۔ الرافعی عن سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ. ترجمہ:جب اللہ تعالٰی نے عرش بنایا اس پر نور کے قلم سے جس کا طول مشرق سے مغرب تک تھا لکھا اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں محمد اللہ کے رسول ہیں ، میں انہیں کے واسطے سے لُوں گا اورانہیں کے وسیلے سے دوں گا،ان کی امت سب امتوں سے افضل ہے اوران کی امت میں سب سے افضل ابو بکر صدیق۔ [كنز العمال, الباب الثالث فی ذکر الصحابہ، فضیلت حضرت ابو بکر صدیق، حدیث(32576)، جلد 11، صفحہ 549، مؤسسۃ الرسالۃ بیروتٍ]۔
مولیٰ علی میری کشتی پار لگادے
رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: من کنت ولیہ فعلی ولیہ قال المناوی فی شرحہ یدفع عنہ مایکرہ. ترجمہ: میں جس کا مددگار ہوں علی المرتضٰی اس کے مددگار ہیں کہ ہرمصيبت کو اس سے دفع کرتے ہیں۔ [التیسیر بشرح الجامع الصغیر, حرف الميم، جلد 2، صفحہ 442، مكتبة الإمام الشافعی، الرياض]۔
شاہِ مدینہ ، سارے نبی تیرے در کے سوالی
صحیح مسلم شریف میں ابن بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ، حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : اللہ تعالٰی نے مجھے تین سوال دئے ، میں نے دوبارعرض کی : اللھم اغفر لامتی ، اللھم اغفر لامتی ۔ الہٰی !میری امت بخش دے ، الہٰی !میری امت بخش دے ۔ واخرت الثالث لیوم یرغب الیّ فیہ الخلق کلھم حتی ابراہیم اورتیسرا اس دن کے لیے اٹھا رکھا ہے جس میں تمام خلق میری طرف نیاز مند ہوگی یہاں تک کہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلٰوۃ والسلام ۔ [ صحيح مسلم، کتاب الفضائل القرآن، باب بیان القرآن انزل على سبعۃ احرف، حدیث(820)، جلد 1، صفحہ 561، دار إحياء التراث العربي – بيروت۔ مزید تفصیل کیلئے اعلیحضرت مجدد دین وملت شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی تصنیف جلیل " الامن والعلى لناعتی المصطفی بدافع البلی" اور "منیۃ اللبیب ان التشریح بید الحبیب" فتاوى رضویہ جلد 30 کا مطالعہ کیجئے۔