اہم سوال بینک کے متعلق

10/09/2017 AZT-24861

اہم سوال بینک کے متعلق


السلام علیکم ! میں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ اسلامی بینکنگ جو میزان بینک کر رہا ہے حلال ہے یا حرام؟ میں بزنس گریجوئیٹ ہوں مجھے میزان بینک سے آفر ہے برائے مہربانی مجھے جواب عنایت فرمادیں۔ (انعم یاسین، شاہ فیصل کالونی ، کراچی)

الجواب بعون الملك الوهاب

 حرام ہے ،کیونکہ ہماری تحقیق کے مطابق اس وقت تک میزان بینک اسلامی معاشی اصولوں کےعین مطابق بینکاری یا کوئی اورمالیاتی عمل نہیں کررہا ہے۔اور میزان بینک یا کسی اورسودی بینک کی ایسی نوکری جس میں سودی کاغذات لکھنےیا انہیں اِدھراُدھرلے آنا لے جانایا ان کا پرینٹ نکالنا یا فوٹو اسٹیٹ کرانا پڑے یا سود ی معاملات کا گواہ ہو نا پڑے الغرض سود ی معاملات کے متعلق ہر طرح کی نوکری  جائزنہیں ہےاور اسی طرح  اگربینک میں   سودی معاملات علاوہ دیگر حرام اور ناجائز معاملات ہو رہے ہوں تو ان معاملات کے متعلق ملازمت کرنا بھی حرام اور ناجائز ہے ۔ہاں ایسی نوکریاں جن میں سودی کاغذات نہیں لکھنے ہوتےمثلا دربان ،پیون اورڈرائیور وغیرہ یہ سب ملازمتیں جائزہیں ۔اگرچہ بینک کےشئیرہولڈرزآغا خانی ہوں۔

صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے سود کھانے والے ،سود کھلانے والے ،سودی کاروائی لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا کہ یہ سب کے سب برابرہیں ۔(صحیح مسلم ،کتاب المساقات :ص۱۵۹۸)

اس حدیث میں چونکہ سودی کاغذات لکھنے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی گئی ہے اس لیے بینک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جس میں سود کے کاغذات لکھنے پڑیں ۔اور جن لوگوں کو سودکے کاغذات لکھنا نہیں ہوتے ہیں مثلادربان ،پیون اور ڈرائیور ان کی ملازمتیں جائز ہیں ۔

                                                       (وقار الفتاوٰی :ج۳،ص۳۴۲)

                                                            واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء