فیس بک سے متعلق اہم سوال

10/02/2017 AZT-24835

فیس بک سے متعلق اہم سوال


کیا عورت کا فیس بک استعمال کرنا جائز ہے؟ تبلیغ کے لیے کسی مسئلے پر اسلامی بھائیوں سے بحث کرنے کی رعایت ہے؟ کیا فیس بک میں اجنبی کو ایڈ کرسکتی ہے فرینڈ لسٹ میں؟ برائے کرم وضاحت فرمائیں۔ (اقصی،ملتان)

الجواب بعون الملك الوهاب

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب

عورت  کے لئےموجودہ  پرفتن دور میں فیس بوک سے الگ رہنا ہی بہترہے، اوراگرضرورتا    خواتیں تبلیغ اسلام کے لئے فیس بوک استعمال  بھی کرتی ہیں تو درجذیل احتیاطی تدابیر کے ساتھ استعمال  کرسکتی ہیں ، ورنہ نہیں ۔

)۱)انجان کو دوست نہ بنائیں
(۲)اپنی تصویر کبهی بهی اپ لوڈ نہ کریں،پروفائل میں بهی نہیں ،بلکہ اپنے گهر والوں کی بهی تصویر سے گریز کریں.کیونکہ عورت کا فیس بوک پر اپنی تصویر اپ لوڈ کرنا گناہ کے کاموں میں تعاون کرنا ہے اور قرآن کی روشنی میں یہ حرام ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: [وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَان [[المائدة: 2[ ترجمہ: اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو۔

(۳)کسی اجنبی سے چیٹ یا انجان کال پہ بات نہ کریں.
(۴)شرعی حدود میں رہ کر ہی فیس بوک کا استعمال کریں.

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء