ورثہ کے متعلق اہم سوال؟

10/03/2017 AZT-24844

ورثہ کے متعلق اہم سوال؟


السلام علیکم مفتی صاحب! ایک شخص کا انتقال ہو گیا ۔ اس کی دو بیویاں تھیں۔ اور ان میں سے ایک بیوی کا انتقال شوہر کے انتقال سے پہلے ہو گیا تھا۔ اور اب ایک بیوی موجود ہے۔ تو پہلی بیوی سے جو اولاد موجود ہے وہ اولاد کہتی ہے کہ ہماری ماں (مرحومہ ) کا بھی حصہ اس ورثہ میں ہوگا۔ اس بات کی پختگی ان کے وکیل نے کرائی ہے کہ مرحومہ کو بھی حصہ ملے گا۔ تو معلوم یہ کرنا ہے کہ وکیل کا کہنا شریعت کی روشنی میں کس حد تک درست ہے؟ آیا مرحومہ کا اسی ورثہ میں سے حصہ نکالا جائے گا یا نہیں؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور اور عند الناس مشکور ہوں۔شکریہ والسلام مع الاکرام: محمد نوید لنجوانی: جامپور پنجاب

الجواب بعون الملك الوهاب

صورت مسئولہ میں مرحومہ (یعنی وہ بیوی جس کا انتقال شوہر  سےپہلے ہوچکاہے اس ) کاشوہر کے ورثہ میں حصہ نہیں ۔اور وکیل کا یہ کہنا کہ مرحومہ کو شوہر کے ورثہ سے حصہ ملے گا  شرعا دوست نہیں ہے۔کیونکہ ورثہ حاصل کرنے کے لئے وارث کا مورث کی موت کے وقت زندہ ہونا شرط ہے ،

ردالمحتار میں ہے ۔

"وَشُرُوطُهُ : ثَلَاثَةٌ : مَوْتٌ مُوَرِّثٍ حَقِيقَةً ، أَوْ حُكْمًا كَمَفْقُودٍ ، أَوْ تَقْدِيرًا كَجَنِينٍ فِيهِ غُرَّةٌ وَوُجُودُ وَارِثِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ حَيًّا حَقِيقَةً أَوْ تَقْدِيرًا كَالْحَمْلِ وَالْعِلْمِ بِجِهَةِ إرْثِهِ ، وَأَسْبَابِهِ وَمَوَانِعِهِ"

ترجمہ:اور میراث کی تین شرائط ہیں (۱)مورث کی موت حقیقۃ یا حکما جیسے مفقود یا تقدیرا جیسے جنین جس  کے قتل میں ایک غلام واجب ہوتاہے ۔(۲)اور مورث کی موت کے وقت وارث  کازندہ ہونا حقیقۃ یا تقدیرا جسے حمل ۔(۳)اور اپنے وارث ہونے کی جہت اور اسباب اورموانع کا علم ہونا ۔واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء