كيا روزےکی نیت رات سےکرناضروری ہے؟
كيا روزےکی نیت رات سےکرناضروری ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کیاروزےکی نیت رات سےکرنا ضروری ہے؟ ایک شخص نے دن دس بجےتک فجر صادق سےکچھ کھایاپیانہیں اور اس وقت روزے کی نیت کرتاہے تو کیاروزہ ہوجائےگا؟
الجواب بعون الملك الورهاب
مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" ادائے رمضان کا روزہ، نذرِ معین اور نفلی روزے کی نیت رات سے کرنا ضروری نہیں۔ اگر ضحوہ کبری یعنی دوپہر سے پہلے نیت کرلی تب بھی یہ روزے ہوجائیں گے مگر شرط یہ ہے کہ کچھ کھایا پیانہ ہو۔ اور ان تین روزوں کے علاوہ قضائے رمضان، نذر غیر معین اور نفل کی قضاء وغیرہ کے روزوں کی نیت عین روزہ شروع ہونے کے وقت یا رات میں کرنا ضروری ہے"۔[فتاوى فیض رسول، جلد 1، صفحہ 512، مطبوعہ شبیربرادرزلاہور]۔