"فرشتے ہاورت وماروت عورت کے عشق میں مبتلا ہوگئے تھے" یہ روایت درست ہے؟

04/18/2016 AZT-18790

"فرشتے ہاورت وماروت عورت کے عشق میں مبتلا ہوگئے تھے" یہ روایت درست ہے؟


الله تعالی کے فرشتے کیا گناہوں سے پاک ہیں اور کیا  ہاروت اور ماروت والا جو واقعہ مشہور ہےکہ وہ ایک عورت کے عشق میں مبتلاہوگئے تو اللہ تعالی نے ان کو عذاب میں مبتلا کردیا اور اب تک وہ عذاب میں ہیں  کیا درست ہے؟

الجواب بعون الملك الوهاب

ہارو ت وماروت کے واقعہ کو مفسرین نے رد کیا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کے متعلق صحیح یا ضعیف کوئی روایت منقول نہیں ہے یہ واقعہ ان آیات کے بھی خلاف ہے جن میں فر شتوں کی عصمت کو بیان کیا گیا لہذا اس واقعہ کا رد کرنا لازم ہے اسے دلیل بنانا جائز نہیں ۔

الجامع لاحکام القرآن  میں ہے: "هَذَا كُلُّهُ ضَعِيفٌ وَبَعِيدُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَغَيْرِهِ، لَا يَصِحُّ مِنْهُ شَيْءٌ، فَإِنَّهُ قَوْلٌ تَدْفَعُهُ الْأُصُولُ فِي الْمَلَائِكَةِ الَّذِينَ هُمْ أُمَنَاءُ اللَّهِ عَلَى وَحْيِهِ وَسُفَرَاؤُهُ إِلَى رُسُلِهِ". ترجمہ: یہ تما م روایات ضعیف ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ و غیرہ سے بہت بعید ہے کہ وہ ایسی روایات کریں ان میں سے کوئی صحیح روایت نہیں فرشتے اللہ کے سفیر اور اس کی وحی کے امین ہیں ۔[ الجامع لاحکام القرآن، جلد2،  صفحہ52،  مطبوعہ دار الكتب المصريہ، مصر] ۔

امام المفسرین امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ ہا روت و ماروت کے واقع کے متعلق لکھتے ہیں : إِنَّ الْقِصَّةَ الْخَبِيثَةَ الَّتِي يَذْكُرُونَهَا فِي حَقِّ هَارُوتَ وَمَارُوتَ كَلَامٌ بَاطِلٌ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَهُوَ أَصْدَقُ الْقَائِلِينَ لَمَّا شَهِدَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ عَلَى عِصْمَةِ الْمَلَائِكَةِ وَبَرَاءَتِهِمْ عَنْ كُلِّ ذَنْبٍ، وَجَبَ الْقَطْعُ بِأَنَّ تِلْكَ الْقِصَّةَ كَاذِبَةٌ بَاطِلَةٌ وَاللَّهُ أَعْلَمُ. ترجمہ:  وہ ناپاک واقعہ جو ہاروت وماروت کے متعلق ذکر کیا گیا باطل و مردود ہے اللہ تعالی جو کہنے والوں میں سے سب سے سچا ہے اس نے اس آیت میں فرشتوں کی عصمت کی گواہی دی اور ان کی ہر گناہ سے برأت ظاہر کی یقینی طور پر یہ واقعہ باطل اورکذب ہے۔ [التفسیر الکبیر،  جلد20، صفحہ218،  مطبوعہ دار احياء  التراث  بيروت لبنان]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء