جھینگا مچھلی یا اس کے مشابہ جانور کا کھانا
جھینگا مچھلی یا اس کے مشابہ جانور کا کھانا
السلام علیکم مفتی صاحب! ہمارے علاقے میں ایک دریا ہے ۔ اس میں ہم مچھلیاں پکڑتے ہیں اور ان کو کھانے وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔اور ان مچھلیوں میں ایک مچھلی جھینگا سے بالکل مشابہ ہوتی ہے۔ جسے گوڑرا کہتے ہیں۔ اور جھینگا سے کچھ بڑی ہوتی ہیں۔ اور کچھ چھوٹی ۔اور وہ تقریباً اک بالشت کی ہوتی ہیں۔ اور بعض لوگ اس کو جھینگا ہی کہتے ہیں۔آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ جھینگا مچھلی یا اس کے مشابہ مچھلی کا کھانا شریعت میں کیسا ہے؟ سائل: عبد الرزاق ڈھاکہ بنگال
الجواب بعون الملك الوهاب
جھینگا مچھلی کے کھانے میں اختلاف ہے۔ بعض اسے مچھلی قرار دیکر جائز کہتے ہیں مگر بظاہر ان میں مچھلی کی شکل و صورت نہیں۔ اس کی بالکل جداگانہ صورت ہے۔کسی اجنبی کے سامنے پیش کیا جائے تو ہر گز اسے مچھلی نہ کہے گا۔ بلکہ ایک دریائی کیڑا خیال کریگا۔ ایسی حالت میں اس سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب۔ [فتاویٰ امجدیہ،جلد سوم،کتاب الذبح،ص299، مکتبہ رضویہ کراچی]۔