مسجد کا پانی اپنے ذاتی استعمال کے لئے مسجد سے بھر کر باہر لے جانا کیسا

11/11/2017 AZT-25051

مسجد کا پانی اپنے ذاتی استعمال کے لئے مسجد سے بھر کر باہر لے جانا کیسا


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے پر کہ مسجد کا پانی اپنے ذاتی استعمال کے لئے مسجد سے بھر کر باہر لے جانا کیسا؟ (عبد الناصر محمد اسحاق ،موسمیات،کراچی)

الجواب بعون الملك الوهاب

 

مسجد کا پانی جن مصارف کیلئے رکھا گیا ہے ان مصارف کے علاوہ دوسرےمصارف  میں استعمال کرنا جائز نہیں خواہ مسجد کے اندر ہو یا مسجد سے ہاہر لے جاکر،خواہ  ذاتی استعمال کے لئے ہو یا اس کے علاوہ کے لئے ۔

بہارشریعت میں ہے :

جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں، اس سے وضو و غسل کریں، یہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں۔ اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کرسکتے ہیں گھر نہیں لے جاسکتے، بعض لوگ تازہ پانی بھر کر مسجد کے لوٹوں میں گھر لے جاتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے۔ (بہار شریعت :ج۳،ح۱۶،ص۳۸۷)   

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء