مزارات پر عورت کا جانا، ڈھول، قبر کو چومنے اور سجدہ کا حکم
مزارات پر عورت کا جانا، ڈھول، قبر کو چومنے اور سجدہ کا حکم
دربار پر ڈھول اورقوالی کرنا عورتوں کا بے پردہ جانا اور بے محرم جانا جائز ہے؟ اور قبر کو چومنا اور سجدہ کرنا جائز ہے؟ قران اور حدیث اور فقہ سے جواب دیں۔ اور داگہ باندھنے تالا لگانے کی کیا حیثیت ہے؟ (رضوان حسین شاہ)
الجواب بعون الملك الوهاب
مزار شریف پر ڈھول وغیرہ کے بارے میں شیخ الاسلام والمسلمین امام احمدر ضا خان علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" اولیاء کرام کے مزارات پر ہر سال مسلمانوں کا مجمع ہو کر قرآن مجید کی تلاوت یااور مجالس کرنااور اس کا ثواب ارواح طیبہ کو پہنچانا جائز ہے۔ جبکہ منکرات شرعیہ مثل رقص ومزامیر وغیر ہا سے خالی ہو۔ او رتماشے کا میلہ کرنا، او رفونو وغیرہ بجوانا، یہ سب گناہ وناجائز ہیں"۔
اور عورتوں کے مزار پر جانے کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں:" عورتوں کوقبور پر ویسے جانا نہ چاہیے نہ کہ مجمع میں بے حجابانہ او رتماشے کا میلہ کرنا، او رفونو وغیرہ بجوانا، یہ سب گناہ وناجائز ہیں۔ جو شخص ایسی باتوں کا مرتکب ہو اسے امام نہ بنایا جائے "۔ حوالہ: فتاوى رضویہ، جلد 9، صفحہ 538، 539، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔
اور قبر کو چومنے کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں:" اس مسئلہ میں بہت اختلاف ہے۔ بکثرت اکابر جواز و منع دونوں طرف ہیں اور عوام کے لئے زیادہ احتیاط منع میں ہے۔ خصوصاً مزارات طیبہ اولیاء کرام پر کہ ان کے اتنا قریب جانا ادب کے خلاف ہے۔ کم از کم چارہاتھ فاصلے سے کھڑا ہو۔ توبوسہ کیسے دے سکتا ہے؟"۔ حوالہ: فتاوى رضویہ، جلد 22، صفحہ 419، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔
اور سجدہ کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں:" غیر کو سجدہ بلا شبہ حرام ہے پھر اگر بروجہ عبادت ہو تو یقیناً اجماعاً کفر ہے اور بے نیت عبادت حرام ہے(گناہ) کبیرہ ہے"۔ حوالہ: فتاوى رضویہ، جلد 22، صفحہ 412، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔
اور تالہ ، دھاگہ وغیرہ باندھنے یا اس طرح کی منت ماننے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے بلکہ یہ سب باطل ہیں۔ واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم۔