میلاد کا ثبوت

07/05/2017 AZT-24440

میلاد کا ثبوت


بارہ ربیع الاول کس صحابی رسول نے منائی ہے کس سے ثابت ہے ذرا اس پر روشنی ڈالیں۔ شکریہ (رضوان شاہ، دریا آباد لیاری ، کراچی)

الجواب بعون الملك الوهاب

بارہ ربیع الاول (یعنی میلاد شریف )خود نبی اکرم ﷺاور صحابہ کرام ضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین نے منایا ہے ۔

حضر ت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔

"أن رسول الله صلى الله عليه و سلم سئل عن صوم الإثنين قال هو يوم ولدت فيه ويوم أنزل علي فيه"

ترجمہ:بیشک رسول اللہ ﷺسےپیر کے روضہ کے بارے میں پوچھا گیا (کہ آپ پیر کا روزہ کیو ں رکھتے ہیں)تو آپﷺ نے ارشاد فرمایاو ہ ایسا دن ہے جس میں پیدا ہو ااور اسی  دن میں مجھ پر وہی نازل ہوئی ۔ (صحیح مسلم ،ج ۲،ص۸۱۸)

اس حدیث مبارکہ سےمعلوم ہوا کہ آپﷺنے پیر کے دن کا روزہ رکھ کراپنی ولادت کا دن منایا  اور اللہ تعالیٰ کا شکر اداکیا۔ اسی کو میلاد  شریف کہتےہیں ۔اور اس حدیث  مبارکہ سے کسی خاص دن کا منانا بھی ثابت ہو  کیو نکہ آپﷺ پیر  کا روزہ رکھ کر  پیر کا دن مناتے تھے ۔تو اسی طرح بارہ ربیع الاول کو  منانا بھی جائز ہے ۔

اسی طرح علا مہ یوسف نبہانی رحمۃ اللہ علیہ جواز میلاد سے متعلق لکھتے ہیں

وھو  ما اخرجہ البیھی عن انس رضی اللہ عنہ ان النبی ﷺعق عن نفسہ بعد النبوۃ  مع انہ قد ورد ان جدہ  عبد المظلب عق عنہ فی سابع ولادتہ والعقیقۃ لا تعاد مرۃ ثانیۃ فیحمل ذالک علیٰ ان الذی فعلہ النبی ﷺ ماظھارا للشکر علی ایجاد اللہ ایاہ رحمۃ للعالمین

امام بیہھقی کی روایت سے یہ حدیث موجود ہے کہ حضرت انس رضی اللہ  عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے اعلان نبوت کے بعد اپنا عقیقہ فرمایا حالانکہ آپ کے علم میں موجود تھا کہ آپکے دادا عبد المطلب نے ولادت کے بعد ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا تھا اور یہ بات بھی شریعت میں موجود ہے کہ عقیقہ زندگی میں ایک مرتبہ ہو تاہے اس کا اعادہ نہیں ہے لہذا آپ کا یہ عمل اظہا ر تشکر کیلئے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خاص آپکو رحمۃ للعالمین بنایا ہے ۔ (حجۃ اللہ علی العالمین:ص۲۳۷)

بیہقی کی اس روایت پر آپ غور کر یں تو میلاد کی اصل خود فعل رسول ﷺ سے ثابت ہو جائیگی کیو نکہ ہمارے یہاں بھی سال بہ سال محفل میلاد کا انعقاد اظہار تشکر کیلئے ہو تا ہے ۔فرق اتنا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے رحمۃ للعالمین بنائے جانے پر اظہا ر تشکر فرمایا  اور ہم رحمۃ للعالمین نبی ﷺ کے امتی ہو نے پر اظہار تشکر کرتے ہیں ۔

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہو ا کہ میلاد شریف خود نبی اکرم ﷺ نے کیا ۔

اسی طرح حدیث مبارک میں ہے

 عن أبي سعيد الخدري قال قال معاوية رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم خرج على حلقة يعني من أصحابه فقال ما أجلسكم قالوا جلسنا ندعو الله ونحمده على ما هدانا لدينه ومن علينا بك قال آلله ما أجلسكم إلا ذلك قالوا آلله ما أجلسنا إلا ذلك قال أما أني لم أستحلفكم تهمة لكم وإنما أتاني جبريل عليه السلام فأخبرني أن الله عز و جل يباهى بكم الملائك.(سنن نسائی :ج۸،ص۲۴۹)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت امیر معاویۃ رضی اللہ عنہ فرمایا :  بیشک رسول اللہ ﷺ اپنے اصحاب کے حلقہ پر تشریف لائے اور پو چھا کیوں بیٹھے ہو عر ض کی :ہم بیٹھےہیں  اللہ تعالیٰ سے دعا کر نے کیلئے اور اس کا شکر ادا کر نے کیلئے کہ اس نے اپنے دین کی راہنمائی فرمائیِ اور اس لئے بھی کہ آپ کو مبعو ث کر کے ہم پر احسان کیا ۔آپ نے فرمایا :کیا قسم کھاؤگے کہ واقعی اس مقصد کیلئے یہاں بیٹھے ہو ۔ صحابہ نے قسم کھائی کہ اسی مقصد کیلئے یہاں بیٹھےہیں ۔یہ سن کر آپ نے فرما  یا  ۔میں نے تمہیں قسم کھانے کیلئے تہمت  کی وجہ سے نہیں کہا بلکہ اس لئے کہ جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھ سے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تم لو گو ں سے فر شتوں کے سامنے فخر کرتا ہے ۔

اس حدیث مبارک پر غور کریں تو آپ پر یہ عقید ہ کھل جائیگا کہ محفل میلاد کی اصل پیش کردہ حدیث میں مومود ہے ۔ اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین  میلاد النبی   ﷺکی محفل کا انعقاد کرتے  تھے ۔

نیز یہ ضروری نہیں کہ جو دن رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضون اللہ تعالیٰ اجمعین نے منایا ہو وہی ہم مناسکتےہیں اس کے علاوہ نہیں  ۔بہت سارے لو گ یو م حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ مناتے ہیں ۔کیا یہ  حضورعلیہ الصلاۃ والسلام اور صحابہ  کرام رضون اللہ تعالیٰ علیھم اجمعیں منایا ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم

  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء