موئے مبارک شریف کی تعظیم کیلئے کیا سند وثبوت ضروری ہے؟

10/19/2016 AZT-23074

موئے مبارک شریف کی تعظیم کیلئے کیا سند وثبوت ضروری ہے؟


محترم و مکرم مفتی صاحب ۔۔ السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ میں کہ شہر چکمگلور کی ایک قدیم مسجد ہے جس میں وہاں کی کمیٹی کے اقرار کرنے کے مطابق موۓ مبارک حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم اکہتر سال (۷۱) سالوں سے موجود ہے. ہر سال عید میلاد النبی کے موقع پر با ضابطہ زیارت کروائ جاتی تھی لیکن ۲۰۱۵ میں عید میلادالنبی کے موقع پر کمیٹی والوں نے زیارت نہیں کروائ اور لوگوں میں یہ کہا کہ اس کی کوئ سند اور ثبوت نہیں ہۓ۔عرض یہ ہے کہ کیا اکہتر سالوں سے جس موۓ مبارک کی عام زیارت کروائ جاتی تھی عوام و خواص بھی زیارت کرتے اور مانتے تھے ۔ اب سند نہ ہونا کہہ کر یکسر موۓ مبارک کو مشکوک سمجھنا ، سند تلاش کرنا اور زیارت سے روک دینا شرعاً درست ہے؟ کیا آثار مبارک کو ثابت کرنے کے لۓ سند اور ثبوت کی ضرورت ہے؟ شریعت کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔ (محمد شاہد)

الجواب بعون الملك الوهاب

شیخ الاسلام والمسلمین  امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے اسی طرح کا سوال ہوا اس کے جواب میں جو آپ نے ارشاد فرمایا وہ درج ذیل ہے:" نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے آثار وتبرکات شریفہ کی تعظیم مسلمان کا فرض عظیم ہے ۔۔۔۔  اس کے لئے کسی سند کی بھی حاجت نہیں بلکہ وہ چیز حضور اقد س صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے نام پاک سے مشہور ہو اس کی تعظیم شعائرِ دین سے ہے۔۔۔۔ اور ابھی تصریحات ائمہ سے معلوم ہولیا کہ تعظیم کے لئے نہ یقین درکارہے نہ کوئی خاص سند بلکہ صرف نامِ پاک سے اس شی  کا اشتہار کافی ہے۔  ایسی جگہ بے ادراک ِسند تعظیم سے باز نہ رہے گا مگر بیمار دل  کہ جس میں نہ عظمت شان محمد رسول اللہ صلی االلہ تعالٰی علیہ وسلم بروجہ کافی، نہ ایمان کامل"۔  حوالہ: فتاوى رضویہ، جلد 21، صفحہ 414، 415، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء