مشتبہ مال سے تحائف قبول کرنے کا حکم

03/01/2018 AZT-25841

مشتبہ مال سے تحائف قبول کرنے کا حکم


کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے دادا کے سات بیٹے اور سات بیٹیاں تھی اور میرے دادا زمین کی خریدوفرخت کا کاروبار کرتے تھے ،جب وہ کو ئی زمین خردیتےتو اپنے کسی بیٹے کے نا م پر خریدتے تھے ،پھر جب فروخت کرنا چاہتے تو اس بیٹے سے دستخط لے کر اس زمین کو فروخت کر دیتے ،ایک بار دادا نے ایک بڑی زمین اپنے بڑے بیٹے کے نام پر خرید ی پھر فروخت کرنے کےلئے بڑے بیٹے سے دستخط لینا چاہے تو اس نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تو دادا اس پر بڑے ناراض ہوے ،اس واقعہ کے دو تین ماہ بعد دادا انتقال کرگئےاور پھر کچھ ماہ بعد اس بڑے بیٹے کا بھی انتقال ہوگیا ،بڑے بیٹےکے انتقال کے بعد اس کےچار بیٹون نے اس زمین کو فروخت کر کے رقم آپس میں تقسیم کر لی اوران چار بھائیوں میں سے ایک بھائی میری بہن کے ساتھ شادی شدہ ہے ،اس زمیں میں سے انہوں نے میری بہن کو بھی حصہ دیا ہے۔ اب میر ی بہن اس رقم میں سے کو ئی تحفہ وغیرہ مجھے دیتی ہیں تو کیا اس کا میرے لیئے لینا جائز ہے یا نہیں ،کیونکہ کسی بھی تہوار پر میری بہن مجھے کوئی نا کوئی تحفہ دیتی ہے تو کیا میر ے لیئے وہ لینا جائز ہے یا نہیں اورداداکے بڑے بیٹے کے چار بیٹوں کا اس زمین کو فروخت کر کے اپنے درمیان تقسیم کر لینا جائز ہے یا نہیں ۔(محمد حنیف : اندیا)

الجواب بعون الملك الوهاب

صورتِ مسئولہ میں  اگر آپ کے  دادا   (مرحوم )نےمذکورہ   زمیں اپنے بڑے بیٹےکو ہبہ (عطیہ وغیرہ )نہیں کی تھی تو وہ زمیں دادا (مرحوم )کے تمام ورثاء سات بیٹوں ،سات بیٹیوں اور دیگر ورثاء،اگر ہوں تو ان کے درمیان  شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہو گی ۔اور     داداکےبڑے بیٹے کے چار بیٹوں کا اس زمیں کو بیچ کر کل رقم آپس میں اور اپنی بیویوں کے درمیان تقسیم کرلینا  جائز نہیں  ہے ۔اوراسی طرح  آپ کی  بہن کا اس رقم میں سے تحائف دینااور آپ کاان  تحائف کوقبول کرنا بھی جائز نہیں ہے ۔

ہا ں اگر آپ کےدادا نے وہ زمین اپنے  بڑے بیٹے کو  ہبہ (عطیہ وغیرہ ) کرکے مکمل اختیار کے ساتھ اس کے حوالے کردی تھی ،تو پھروہ زمین صرف بڑے بیٹے کی ہے اور اس کے  ورثاءچاربیٹوں اور دیگر ورثاء  اگر ہو ں تو ان کے درمیان شرعی اصولوں کے مطابق  تقسیم ہو گی ۔اس  صورت میں بھی شرعا آپ کی بہن کا حصہ نہیں  بنتا ہے ،لیکن  اگرتمام ورثاء اپنی رضا مندی سے کچھ حصہ آپ کی بہن کو دیدیتے ہیں  تو جائزہے۔ اور اس صورت میں آپ کی بہن آپ کو اس  میں سےکو ئی تحفہ وغیرہ دیتی ہے ،تو آپ کو لینا جائزہے ورنہ جائزنہیں ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء