مشتبہ مال سے تحائف قبول کرنے کا حکم
مشتبہ مال سے تحائف قبول کرنے کا حکم
الجواب بعون الملك الوهاب
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے دادا (مرحوم )نےمذکورہ زمیں اپنے بڑے بیٹےکو ہبہ (عطیہ وغیرہ )نہیں کی تھی تو وہ زمیں دادا (مرحوم )کے تمام ورثاء سات بیٹوں ،سات بیٹیوں اور دیگر ورثاء،اگر ہوں تو ان کے درمیان شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہو گی ۔اور داداکےبڑے بیٹے کے چار بیٹوں کا اس زمیں کو بیچ کر کل رقم آپس میں اور اپنی بیویوں کے درمیان تقسیم کرلینا جائز نہیں ہے ۔اوراسی طرح آپ کی بہن کا اس رقم میں سے تحائف دینااور آپ کاان تحائف کوقبول کرنا بھی جائز نہیں ہے ۔
ہا ں اگر آپ کےدادا نے وہ زمین اپنے بڑے بیٹے کو ہبہ (عطیہ وغیرہ ) کرکے مکمل اختیار کے ساتھ اس کے حوالے کردی تھی ،تو پھروہ زمین صرف بڑے بیٹے کی ہے اور اس کے ورثاءچاربیٹوں اور دیگر ورثاء اگر ہو ں تو ان کے درمیان شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہو گی ۔اس صورت میں بھی شرعا آپ کی بہن کا حصہ نہیں بنتا ہے ،لیکن اگرتمام ورثاء اپنی رضا مندی سے کچھ حصہ آپ کی بہن کو دیدیتے ہیں تو جائزہے۔ اور اس صورت میں آپ کی بہن آپ کو اس میں سےکو ئی تحفہ وغیرہ دیتی ہے ،تو آپ کو لینا جائزہے ورنہ جائزنہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم