ناک چھدوانا شرعاً کیسا ہے؟
ناک چھدوانا شرعاً کیسا ہے؟
السلام علیکم
عورت کا نکاح سے پہلے ناک چھدوانا شرعاً کیسا ہے؟
(سائل سعیدہ حسین)
الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب
زیب وزینت یعنی زیورات پہننے کے لیے لڑکی کی ناک چھیدنا جائز ہےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کان چھیدنے کا رواج تھا اور آپ علیہ الصلاة والسلام سے اس پر نکیر مروی نہیں ہے اور ”کان“ پر قیاس کرتے ہوئے علماء نے ”ناک“ چھیدنے کو بھی جائز لکھا ہے۔
چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے: أن النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم صلَّى يومَ العيدِ ركعتَينِ، لم يُصَلِّ قبلَها ولا بعدَها، ثم أتى النساءَ ومعَه بلالٌ، فأمرَهن بالصدقةِ ِ، فجعلَتِ المرأةُ تُلقي قِرطَها .(صحيح البخاري: 5883)
ترجمہ: راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے عید کے دن دو رکعت ادا کی اور نہ تو اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں ۔ پھر آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ عورتوں کی جانب آئے اور انہیں صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کان کی بالیاں نکالنے لگیں ۔
اس حدیث کی بنیاد پہ عورتوں کا کان چھدوانا اور اس میں بالیاں پہننا جائز ٹھہرا۔ گو کہ اس حدیث میں ناک میں پہننے کا ذکر نہیں ہے مگر ممکن ہے کہ ناک میں بھی پہنتی ہوں گی اور پھر ناک میں پہننے کی ممانعت نہیں ہے اس وجہ سے یہ کہاجائے گا کہ کان کی طرح ناک میں بھی زینت کے لئے ناک چھدوانا جائز ہے
واللہ تعالیٰ اعلم رسول اعلم ۔