سرکار ﷺ کا لکھنا اور پڑھنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے
سرکار ﷺ کا لکھنا اور پڑھنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے
السلام علیکم ! جناب علماء کرام سے میرا سوال ہے کہ بد مذہبوں کے جانے پہچانے عالم نے اپنے ایک کلپ میں کہا تھا کہ حضور ﷺ کو پڑھنا لکھنا نہیں آتا تھا معاذ اللہ ۔ شاید ان کی نظر اس آیت پر نہیں گئی اَلرَّحۡمٰنُۙ ﴿۱﴾ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَؕ ﴿۲﴾ برائے مہربانی کوئی ایسی آیات و احادیث بطور دلیل عنایت فرمادیں جس سے آپﷺ کے اس علم کا بھی صریحاً بیان ہوجائے۔ (محمد فرخ شان القادری،کراچی،پاکستان)
الجواب بعون الملك الوهاب
اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کو زمین وآسمان کے تمام علوم عطاء فرمائے کوئی علم ایسا نہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو نہ دیا ، اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو لکھنےاور پڑھنے کا بھی علم عطاء فرمایا،اور آپﷺ لکھنا اور پڑھنا بھی جانتے تھے ۔
جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں ارشاد فرمایا۔
وَعلّمک مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ ؕ وَکَانَ فَضْلُ اللہِ عَلَیکَ عَظِیمًا
(سورۃ النساء ،آیۃ ۱۱۳)
اور تمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے ۔اور اللّٰہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔
اس آیۃکریمہ سےمعلوم ہوا کہ آ پﷺ لکھنا پڑھنا بھی جانتے تھے ۔اور اللہ تعالیٰ نے جہاں اور تمام علوم آپ ﷺ کو عطاء فرمائے نوہی آپﷺ کو لکھنے نے اور پڑھنے کا علم عطاء فرمایا
اسی طرحدیث مبارکہ میں ہے
عن عبدالرحمن بن عائش قال قال رسورل اللہ ﷺ"رأیت ربی فی احسن صورۃ قال فیم یختصم الملأ الاعلیٰ ؟قلت انت اعلم قال فوضع کفہ بین کتفی فوجدت بردھا بین ثدیی فعلمت ما فی السموات و الا ر ض۔(سنن دارمی ،ج ۲،ص۱۷۰)
عبد الرحمن بن عائش سے مروی ہے کہ انہو ں نےکہاکہ فرما یا رسول اللہ ﷺ نے کہ میں نے اپنے رب عز جل کو اچھی صورت میں دیکھا فرمایارب نے کہ ملا ئلکہ کس بات میں جھگڑا کرتے ہیں؟میں نے عرض کیا کہ تو ہی خوب جانتا ہے ۔فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ پھر میرے رب عزو جل نے اپنی رحمت کا ہاتھ میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھا میں نے اس کے وصول فیض کی سردی اپنی دونوں چھاتیوں کےدرمیان پائی پس جان لیا میں نے جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے ۔
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو زمین آسمان کےتمام علوم عطاء فرمائے اور آپﷺ کو لکھنا پڑھنا بھی عطاء فرمایا ۔
اسی طرح دوسری حدیث مبارکہ ہے جو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہسے روایت ہے۔انہو ں نے فرمایا کہ
" احتبس عنا رسول اللہ ﷺ ذات غداۃ عن صلوٰۃ الصبح حتی کدنا نترای عین الشمس فخرج سریعا فثو ب بالصلوٰۃ فصلی رسول اللہ ﷺ و تجوز فی صلوتہ فلما سلم دعا بصوتہ فقال لنا علی مصافکم کما انتم ثم انفتل الینا ثم قال اما انی ساحد ثکم ما حبسنی الی قولہ ﷺ فاذا انا بربی تبارک و تعالیٰ فی احسن صورۃ فقال یا محمد قلت لبیک رب قال فیم یختصم الملاء الا علی قلت لا ادری قالہا ثلثا قال فرایتہ وضع کفہ بین کتفی و جدت برداناملہ بین ثدیّی فتجلی لی کل شئ و عرفت الی اخر الحدیث بطولہ رواہ احمد و الترمذی "(مسند امام احمد بن حنبل،ج۵،ص۲۴۳،رقم الحدیث:۲۱۵۳۷)
ایک روز حضور پر نور ﷺ نے نماز صبح میں حجرہ شریف سے تشریف شریف لانے میں دیر لگائی یہاں تک کہ ہم آفتاب کو دیکھتے تھے کہ عنقریب نکل نہ آجائے پس جلد ی سے حضور ﷺ تشریف لائے پھر نمازکیلئے اعلام کیا گیا پھر حضور ﷺ نے مختصر کرکے نماز پڑھائی پھر سلام کے بعد فرمایا کہ تم لوگ اپنی اپنی صفوں پرٹھہر جائو جیسا کہ بیٹھے ہو پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے پھر فرمایا کہ اب میں تم سے ان باتوں کا ذکر کرونگا جن کی وجہ سے مجھ کو نماز میں آنے میں تاخیر ہوئی یہاںتک کہ فرمایا کہ میں نے یکایک اللہ تعالیٰ کو بہت ہی اچھی صورت میں دیکھا پس فرمایا اے محمد میں نے کہا حاضر ہوں اطاعت کے واسطے اے میرے مالک تو فرمایا فرشتے کس چیز میں جھگڑ رہے ہیں میں نے عرض کیا کہ میں نہیں جانتا ، اس طور سے مجھ سے اللہ تعالیٰ نے تین بار فرمایا میں نے وہی جواب اول عرض کیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی ہتھیلی مبارک میرے دونوں مونڈھوں کے درمیان میں رکھ دی تو میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے کے درمیان میں پائی پھر تو مجھ پر سب چیز روشن ہوگئی اور میں نے جملہ موجودات کو پہچان لیا اس حدیث کو احمد اور ترمذی نے روایت کی ہے
اور اس کے علاوہ آپ فتاوٰی رضویہ کا مطالعہ کریں۔