رقی کا حکم
رقی کا حکم
السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ
مجھے بتائیں کیا رقی اسلام میں جائز ہے ؟ میری بہت سی دوست پاکستان میں رقی کورس کر رہی ہیں اور بہت سی بیماریوں کا علاج بھی اسی کے ذریعے کر راہی ہیں۔ کیا اس کا اسلام سے کوئی تعلق ہے؟ ویسے تو رقی ہر مذہب کے لوگ کرتے ہیں لیکن ان میں اور ہم میں یہ فرق ہے کے ہم اللہ پر پورا یقین رکھتے ہوئے اور سورہ پڑھتے ہوئے کرتے ہیں صرف اللہ سے مدد لیتے ہوئے رقی کا علاج کرتے ہیں۔ جو کے اثر بھی کرتی ہے مریض کو مرض میں ۔ میں نے باقائدہ شروع نہیں کیا پہلے میں یقین کر لینا چاہتی ہوں کیا اس میں کوئی گناہ تہ نہیں تفصیل میں بتائیں ۔ جزاک اللہ
الجواب بعون الملك الوهاب
اس علاج(ریکی) میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے، جھاڑ پھونک کا ہروہ طریقہ جو افعالِ شرکیہ غیر شرعیہ پر مشتمل نہ ہو، درست ہے، اس کو اختیار کرنے میں مضائقہ نہیں ہے، قال علیہ السلام:"لا باس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک"یعنی نہیں ہے کوئی حرج رقی سے جو کہ نہ ہو اس میں کوئی شرکیہ جملہ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم