شَعَبان المعظّم کی پندرہویں شب قبرستان جانااور ایصال ثواب کرنا کیساہے

04/25/2018 AZT-26206

شَعَبان المعظّم کی پندرہویں شب قبرستان جانااور ایصال ثواب کرنا کیساہے


السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ شعبان المعظم کی پندرہویں شب قبرستان جانااورایصال ثواب کرنا کیسا ہے، کیا یہ حدیث سے ثابت ہے؟کیونکہ موجودہ زمانہ میں بعض لوگ اسے ضروری سمجھتے ہیں ،کیا واقعی یہ ضروری ہے ؟محمد ظفر کورنگی کراچی ۔

الجواب بعون الملك الوهاب

شَعَبان المعظّم کی پندرہویں شب قبرستان جانا اور اپنے مرحوم عزیز و اقارب ، احباب اور عامٔتہ المسلمین کی قبروں پر فاتحہ پڑھنا اور ایصال ثواب کرنا مستحب ومستحسن امر  ہےاوریہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہے۔

اگرکوئی شخص شعبان المعظم کی پندرہویں شب قبرستان جائے اورایصال ثواب کرے تو وہ  ثواب کا مستحق ہو گا اور اگر نہ جائے تو اس پر کوئی  ملامت بھی نہیں ہے ۔

چنانچہ ام المؤمنین  سیدہ حضرت  عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ۔

فَقَدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ لَیْلَۃً فَخَرَجْتُ فَاِذَا ھُوَ بِالْبَقِیْعِ فَقَالَ : ((اَکُنْتِ تَخَافِیْنَ اَنْ یَحِیْفَ اللّٰہُ عَلَیْکِ وَرَسُوْلُہٗ )) قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنِّیْ ظَنَنْتُ اَنَّکَ اَتَیْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ فَقَالَ: اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَنْزِلُ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا فَیَغْفِرُ لِاَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْب  )جامع الترمذی‘ابواب الصوم‘ باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان۔(

’’میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو ایک رات گم پایا۔میں (آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم‘ کو تلاش کرنے کے لیے) نکلی تو آپ‘بقیع (مدینہ کا قبرستان) میں موجود تھے ۔پس آپ نے فرمایا: ’’اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! کیا تجھے اس بات کا اندیشہ تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ سے ناانصافی کریں گے ؟‘‘تو حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ !میرا گمان یہ تھا کہ آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس گئے ہوں گے ۔پس آپ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ (گناہوں )کی مغفرت فرماتا ہے۔‘‘

لہٰذااس حدیث مبارکہ سے معلوم ہو اکہ شعبان المعظم کی پندرہویں شب قبرستان جانا اور اپنے مرحوم عزیز و اقارب ، احباب اور عامٔتہ المسلمین کی قبروں پر فاتحہ پڑھنا اور ایصال ثواب کرنا مستحب اورحدیث مبارکہ سے ثابت ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء