شعبان المعظم کی پندرہویں رات کوقیام کرنا اوردن کو روزہ رکھنا کیساہے

04/25/2018 AZT-26205

شعبان المعظم کی پندرہویں رات کوقیام کرنا اوردن کو روزہ رکھنا کیساہے


السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ شعبان المعظم کی 15 تاریخ کی رات کوقیام کرنا اوردن کو روزہ رکھنا کیسا ہے، کیا یہ حدیث سے ثابت ہے؟ کیونکہ موجودہ زمانہ میں بعض لوگ اسے ضروری سمجھتے ہیں ،کیا واقعی یہ ضروری ہے ؟محمد ظفر کورنگی کراچی ۔

الجواب بعون الملك الوهاب

شعبان المعظم کی پندرہویں  تاریخ  کی رات کوقیام کرنا  اوردن کو روزہ رکھنا ہمارے نزدیک مستحب ومستحسن امرہےاوریہ حدیث سے ثابت ہے۔ اگرکوئی شخص شعبان المعظم کی پندرہویں  تاریخ  کی رات کو قیام کرے اورد ن کو روزہ رکھے تو وہ ثواب کا مستحق ہو گا اور اگر ایسا نہ  کرےتو اس پر کوئی ملامت بھی نہیں ہے ۔

چنانچہ احادیث مبارکہ میں ہے:

عن علی ابن أبی طالب قال قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم اذا کانت لیلة النصف من شعبان فقوموا لیلها وصوموا نهارها فان الله ینزل فیها لغروب الشمس الی سماء الدنیا فیقول : الا من مستغفرلی فاغفرله؟ الا مسترزق فارزقه؟ الا مبتلی فاعا فیه الا کذا؟ الا کذا؟ حتی یطلع الفجر.

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو رات کو قیام کرو۔اور دن میں روزہ رکھو کیونکہ اللہ تعالی اس رات میں سورج غروب ہوتے ہی آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے اور فرماتا ہے کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کروں؟ کون مجھ سے رزق طلب کرتا ہے کہ میں اسے رزق دوں؟ کون مبتلائے مصیبت ہے کہ میں اسے عافیت دوں؟ اسی طرح صبح تک ارشاد ہوتا رہتا ہے۔

السنن ابن ماجہ، رقم : 1388، دار الفکر بیروت

لہٰذاشعبان المعظم کی پندرہویں رات کوقیام کرنااوردن کو روزہ رکھنامستحب ہے اور حدیث سے ثابت ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء