کیاشب براءت اموات کی روحیں اپنے گھروں کی طرف لوٹتی ہیں

04/19/2018 AZT-26161

کیاشب براءت اموات کی روحیں اپنے گھروں کی طرف لوٹتی ہیں


کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں، کہا جاتاہےکہ شب براءت یعنی ماہ شعبان کی پندرہویں رات اموات کی روحیں اپنے گھروں کی طرف لوٹتی ہیں اوران کےدروازوں پر کھڑی ہو جاتیں ہیں اور اپنے اقرباء سے کہتی ہیں کہ ہماری طرف سے صدقہ دو اگرچہ روٹی کا ایک لقمہ ہی کیون نہ اور اگر وہ کچھ صدقہ نہ کریں تو بڑے افسوس سے اپنی قبور کی طرف لوٹ جاتی ہیں۔کیا یہ روایت ہے اور کس کتاب میں موجود ہے ۔ عثمان طاہری چک نمبر L45/12چیچہ وطنی ضلع ساہیوال۔

الجواب بعون الملك الوهاب

ہاں یہ روایت درست ہے اور"دقائق الاخبار" مصنفہ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اور"دررالحسان فی البعث ونعیم الجنان للسیوطی " مصنفہ  امام جلال الدین  سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ میں موجود ہے ۔

چنانچہ "دررالحسان فی البعث ونعیم الجنان للسیوطی " میں ہے :"وعن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما اذا کان یوم العید ویوم العشر ویوم الجمعۃ الاولی من شھر رجب ولیلۃ النصف من شعبان ولیلۃ الجمعۃ یخرج الاموات من قبورھم ویقفون علی ابواب بیوتہم ویقولون ترحموا علینا فی اللیلۃ بصدقۃ ولوبلقمۃ من خبزفانا محتاجون الیھا فان لم یجدواشیئا یرجعون بالحسرۃ "یعنی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ  جب عید کادن، دسواں دن، ماہ رجب کاپہلا جمعہ، شب براءت (شعبان کی نصف) اور جمعہ کی رات آتی ہے تو اموات اپنی قبور سے نکل کر اپنے گھروں کے دروازوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں ہماری طرف سے اس رات صدقہ کرو اگرچہ روٹی کا ایک لقمہ ہی دو کیونکہ ہم اس کے ضرورت مندہیں اگر وہ کچھ صدقہ نہ کریں تو بڑے افسوس سے لوٹتے ہیں۔ (دررالحسان فی البعث ونعیم الجنان للسیوطی)

 

 

اور فتاوٰ رضویہ میں بھی یہ روایت امام غزالی اور امام جلال الدین سیوطی کے حوالے سے منقول ہے :

دقائق الاخبار مصنفہ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ میں ہے: ''حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ جس دن ہوتا ہے دن عید کا، یاد ن جمعہ کا، یا روز عاشورہ کا، یا شب نصف شعبان، آتی ہیں روحیں مُردوں کی، اور کھڑی ہوتی ہیں اوپر اپنے گھروں کے، پس کہتی ہیں آیا ہے کوئی کہ یاد کرتاہے مجھ کو، آیا ہے کوئی کہ رحم کرے اوپر ہمارے، آیا ہے کوئی کہ یاد کرے غربت ہماری کو، اے وہ لوگو! کہ رہتے ہو تم بیچ گھروں ہمارے کے، اے لوگو! اچھے ہوئے تم ساتھ اس کے اور بدبخت ہم ساتھ اس کے ہوئے، اور اے لوگو! کھڑے ہو تم بیچ کشادہ محلوں ہمارے کے، اور ہم درمیان قبروں تنگ کے، اورآیا ہے اے لوگو! ذلیل کیا تم نے یتیموں ہمارے کو، اے لوگو! نکاح کیا تم نے ساتھ عورتوں ہماری کے، آیا ہے کہ یاد کرے کوئی بیچ غربت اور فقر ہمارے کے، اعمال نامے تمھارے کشادہ ہیں اور اعمال نامے ہمارے لپٹے گئے''۱؎

(۱؎دقائق الاخبار )

اور قریب قریب روایت اسی مضمون کی کتاب دررالحسان میں امام سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نقل فرماتے ہیں: وعن ابن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما اذا کان یوم العید ویوم العشر ویوم الجمعۃ الاولی من شھر رجب ولیلۃ النصف من شعبان ولیلۃ الجمعۃ یخرج الاموات من قبورھم ویقفون علی ابواب بیوتہم ویقولون ترحموا علینا فی اللیلۃ بصدقۃ ولوبلقمۃ من خبزفانا محتاجون الیھا فان لم یجدواشیئا یرجعون بالحسرۃ ۲؎۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے ہے جب عید کادن، دسواں دن، ماہ رجب کاپہلا جمعہ، شب براءت (شعبان کی نصف) اور جمعہ کی رات آتی ہے تو اموات اپنی قبور سے نکل کر اپنے گھروں کے دروازوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں ہماری طرف سے اس رات صدقہ کرو اگرچہ روٹی کا ایک لقمہ ہی دو کیونکہ ہم اس کے ضرورت مندہیں اگر وہ کچھ صدقہ نہ کریں تو بڑے افسوس سے لوٹتے ہیں

(۲؎ دررالحسان فی البعث ونعیم الجنان للسیوطی) (فتاوٰی رضویہ :ج۱۴،ص ۱۴۷)واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء