جس ہوٹل میں شراب بھی فروخت ہوتی ہو اس میں بطو ر آئی ٹی مینیجرنوکری کرنا
جس ہوٹل میں شراب بھی فروخت ہوتی ہو اس میں بطو ر آئی ٹی مینیجرنوکری کرنا
الجواب بعون الملك الوهاب
الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب
اگر آپ کی نوکری میں شراب کے متعلق کوئی کام شامل ہو مثلا شراب کی تشہیریعنی شراب کے اشتہاریا امیجزاپ لوڈ کرنا شامل ہوں یا شراب بنوانا، چھونا، اٹھانا، رکھنا، رکھوانا، بیچنا، بکوانا، مول لینا، دلوانا یاشراب کی نگاہداشت اُس کے داموں کاحساب کرنا وغیرہ شامل ہو تو یہ نوکری کرنا اور اس کی تنخواہ حرام ہو گی اور اگر شراب کے متعلق کوئی کام بھی شامل نہ ہوتو پھرآپ کیلئے یہ نوکری کرنا اور اس کی تنخواہ حلال ہو گی ۔
چنانچہ فتاوٰی رضویہ میں ہے :
شراب کابنانا، بنوانا، چھونا، اٹھانا، رکھنا، رکھوانا، بیچنا، بکوانا، مول لینا، دلوانا سب حرام حرام حرام ہے۔ اور جس نوکری میں یہ کام یاشراب کی نگاہداشت اُس کے داموں کاحساب کتاب کرنا ہو سب شرعاً ناجائزہیں۔
قال اﷲ تعالٰی : ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان۱؎۔ (لوگو)گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرےکی مدد نہ کیاکرو ۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۵/ ۲)
رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : لعن اﷲ الخمر وشاربھا وساقیھا و بائعھا ومبتاعھا وعاصرھا ومعتصرھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ واٰکل ثمنھا۔ رواہ ابواؤد ۲؎ والحاکم وصححہ عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
شراب، اسے پینے والا، پلانے والا، فروخت کرنے والا، خریدنے والا، کشید کرنے والا، کشید کروانے والا، اسے اٹھانے والا، جس تک اٹھاکر لے گیا، اور اس کی قیمت استعمال کرنے والا، اﷲ تعالٰی نے ان سب پر لعنت فرمائی۔ امام ابوداؤد اور امام حاکم نے اسے روایت کیاہے اور اس نے (یعنی حاکم نے حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما کی سند سے اس کی تصحیح فرمائی، واﷲ تعالٰی اعلم۔
(۲؎ سنن ابی داؤد کتاب الاشربہ باب العصیر للخمر آفتاب عالم پریس لاہور ۲ /۱۶۱)
(المستدرک للحاکم کتاب الاشربہ دارالفکر بیروت ۴ /۱۴۵)
(فتاوٰی رضویہ:ج۲۳،ص۵۳۲،رضافاؤنڈیش لاہور)