سوشل میڈیا پراحادیث واقوالِ زریں کو آگے شیئر کرنا کیسا؟
سوشل میڈیا پراحادیث واقوالِ زریں کو آگے شیئر کرنا کیسا؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، عرض ہے کہ آجکل سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق احادیثِ مبارکہ اور اقوالِ زریں بغیر کسی حوالے کے شیئر کی جاتی ہیں جبکہ بعض پوسٹ ایسی بھی نظر سے گزرتی رہتی ہیں کہ یہ قول حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا ہے۔ اب چونکہ اس قول والی پوسٹ پر حوالہ درج نہیں ہوتا اس لیئے تسلی نہیں ہوتی کہ واقعی میں مولائے کائنات کا ہی قول مبارک ہے یا نہیں۔۔۔ عرض ہے کہ بغیر تحقیق احادیثِ پاک یا بزرگانِ دین کے اقوال پوسٹ کرنے کے حوالے سے شرعی رہنمائی ارشاد فرما دیجئے۔ (عبد الناصر محمد اسحاق،موسمیات،کراچی)
الجواب بعون الملك الوهاب
اگر پوسٹ ایسی ہوں کہ عوام میں معروف ومشہور ہوں یا آپ نے کسی عالم سے سنا یا پڑھا ہوتو ان کو آگے شیئرکرناجائزہے۔جیساکہ درودِ پاک کے متعلق احادیث ہوتی ہیں ۔ اور اگر ایسی پوسٹ ہوں کہ نہ علماء سے سنی ہواور نہ ہی کہیں پڑھا ہوتو ایسی پوسٹوں کو بغیر تحقیق کئے آگے شیئر کرناناجائز وحرام کیونکہ دیکھا گیا ہےکہ کئی دفعہ لوگ ایسے حدیثوں کی پوسٹ شیئر کررہے ہوتے ہیں جو بلکل بے بنیادہوتی ہیں،مثلاً اگر کسی نے شعبان یا رمضان کی سب پہلے خبر دی اس کے لئے جنت واجب ہوگئی وغیرہ وغیرہ تو ایسی کوئی حدیث نہیں ہیں۔ اور سرکارِ دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ متعمداً فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ (صحیح بخاری، جلد5،صفحہ37، حدیث نمبر:1209،مکتبہ موقع الإسلام) ترجمہ: "جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اسے اپناٹھکانہ جہنم میں بنانا چائیے"۔ ایسی پوسٹ اسی وقت آگے شیئر کرے جب اس پر حوالہ درج ہو۔ اور نہ بغیر حوالے کے بزرگانِ دین کے اقوال آگے شیئر کریں۔
واللہ تعالیٰ ورسولہ الاعلی عزوجل وﷺ اعلم۔