ان آیات کا صحیح مفہوم جو کفّار اور بتوں کے متعلق نازل ہوئیں

04/24/2018 AZT-26197

ان آیات کا صحیح مفہوم جو کفّار اور بتوں کے متعلق نازل ہوئیں


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ! کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک وہابی کہتا ہے کہ جو آیات کفّار کے بارے میں یا بتوں کے بارے میں نازل ہوئیں ہیں ان آیتوں کا حکم متعدی ہوتا ہے ہر اس شحص کی طرف جن میں کفار والی خصلتیں ہونگی اور حوالے کے طور پر ’’التبیان ص ٢٩ مکتبہ رحمانیہ‘‘ پیش کرتا ہے جس میں ہے کہ ’’آیت کا ظاہر آیت میں مذکورہ محرمات کے حصر پر دلالت کرتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بات یوں نہیں ہے ان کے علاوہ بھی محرمات ہیں اور آیت بصورت حصر وارد ہوئی ہے اور مشرکین کے رد کیلئے جو انہوں نے حق تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اور جسے اس نے حرام قرار دیا ہے اس کو حلال قرار دینے میں اس کے معنٰی حصر کے نہیں ہے۔‘‘ برائے مہربانی اس صحیح مفہوم و جواب عنایت فرمادیں۔ اللہ پاک اہلِ سنّت والجماعت پر اپنی رحمت نازل فرمائے اور ہمارے علماء اہلِ سنّت کا سایہ ہم پر ہمیشہ قائم رکھے۔ آمین فقط محمد فرخ شان۔

الجواب بعون الملك الوهاب

کفّار اوربتوں کی مذمت میں نازل ہونے والی آیات کومسلمانوں پر چسپاں کرنا خوارج کاقدیم طریقہ ہے۔وہ نادان لوگ جہاں کہیں ’’مِن دُونِ اللّهِِ‘‘ کے الفاظ دیکھتے ہیں قطع نظر اس سے کہ وہاں کیا بیان کیا گیا ہے اس کا اطلاق بلا استثناء انبیاء و رسل عظام علیھم السلام اور اولیاء و صلحاء علیہم الرّحمہ پر بھی کر دیتے ہیں ۔ ان کےاس جاہلانہ طریقہ سے قرآنی احکام کے بیان کی طرف سے اصل توجہ نہ صرف ہٹ جاتی ہے بلکہ خدا کے محبوب اور مقرب بندوں کی تنقیصِ شان بھی واقع ہوتی ہے جو نہ شارعِ اسلام علیہ الصلوٰۃ والسلام کا منشا ہے اور نہ خود ذاتِ باری تعالیٰ کا منشا و مقصود۔ قرآنی الفاظ کا عموم ہو یا خصوص، ضروری ہے کہ ان کے استعمال کا اصول اور اسلوب ہمیشہ پیشِ نظر رکھا جائے۔ اگر یہ بنیادی پہلو ہی نظر انداز ہو گیا تو قرآن  مجید کی اس غلط تفسیر سے گمراہی کے دروازے کھل جائیں گے۔ خوارج کا طریقہ بھی یہی تھا کہ اصل مدعا کو سمجھے بغیر الفاظ کے ظاہری عموم کی بناء پر قرآنی حکم کا ہر جگہ اطلاق کرتے تھے خواہ وہ اطلاق قطعاً غیر موزوں اور غلط ہی کیوں نہ ہوتا۔ خوارج کے بارے میں منقول ہےکہ  :کَانَ ابْنُ عُمَرَ يرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اﷲِ، وَ قَالَ : اِنَّهُمُ انْطَلَقُوْا إِلٰی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِی الْکُفَّارِ فَجَعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ.ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما انہیں بدترین مخلوق سمجھتے تھے اور فرماتے تھے : یہ وہ لوگ ہیں جو کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق اہلِ ایمان پر کرتے ہیں۔

( بخاري، الصحيح، کتاب استتابة المرتدين و المعاندين و قتالهم، باب قتل الخوارج والملحدين، 6 : 2539)(ابن عبد البر، التمهيد، 23 : 335)(ابن حجر عسقلاني، تغليق التعليق، باب قتل الخوارج والملحدين، 5 : 25)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خوارج کو اس لئے اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے کہ وہ ان آیات کو جو کفار و مشرکین کے حق میں نازل ہوئی تھیں، اہلِ ایمان پر چسپاں کرکے انہیں کافر و مشرک ٹھہراتے تھے۔ اس لئے آیات اور الفاظِ قرآنی کا اصل مورد و محل جانے بغیر انہیں اس طرح بے باکی کے ساتھ ہر جگہ استعمال کرنا بذاتِ خود ایک بہت بڑی گمراہی ہے۔

خوارج نے تو حضرت سیدنا علی المرتضی کرم اﷲ وجہہ جیسی شخصیت کو بھی مشرک کہا جو سرچشمۂ ولایت و روحانیت ہیں۔ انہوں نے آپ کی صداقت کا بھی انکار کر دیا تھا اور بغاوت اختیار کرتے ہوئے وہ تاریخِ اسلام کے پہلے بڑے اعتقادی فتنے کا سبب بنے تھے۔خوارج نے باقاعدہ طور پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شرک کا مرتکب ٹھہرایا اور بزعمِ خویش اِس شرک کو قرآن حکیم کی آیت : إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ. (یوسف، 12 : 40) ’’حکم کا اختیار صرف اﷲ کو ہے۔‘‘) سے ثابت کرکے تحکیم کا انکار کیا۔ اور ہر جگہ یہ نعرہ لگانا شروع کر دیا : لَا حُکْمَ إِلَّاِﷲ. ’’حکم کا اختیار صرف اﷲ کو ہے۔‘‘ ان کا اپنے خلاف پراپیگنڈہ دیکھ کر سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے واضح فرمایا تھا :کَلِمَةُ حَقٍّ أُرِيْدَ بِهَا بَاطِلٌ.ترجمہ:کلمہ تو برحق ہے مگر اِس سے مراد لیا جانے والا معنی باطل ہے۔(مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب التحريض علي قتل الخوارج، 2 : 749، رقم : 1066)(ابن حبان، الصحيح، 15 : 387، رقم : 6939)(بيهقی، السنن الکبری، 8 : 171)

اِسی طرح اہلِ ایمان اور مسلمانوں کوکفّاراور بتوں والی  آیات کی غلط تفسیراور اطلاق کے ذریعے مشرک قراردینے والا موجودہ طبقۂ وہابیہ بھی خوارج ہی کی روش اختیار کئے ہوئے ہے۔جبکہ ان آیات سے خاص کر کفار اور بت ہی مراد ہے  ،انبیاء اور اولیاء پر ان آیات کو چسپاں کرنا صریح گمراہی اور بے دینی ہے ۔

واللہ تعالی ٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء