ایک روزہ کافدیہ کتناہے اور کس پرہے؟

06/06/2016 AZT-20280

ایک روزہ کافدیہ کتناہے اور کس پرہے؟


اگرکسی کوایسا مرض لاحق ہوگیاکہ اب اسےٹھیک ہونےکی امیدنہیں ہے اور روزہ رکھنےکی بھی اس مرض کیوجہ سےامیدنہیں ہےیابڑھاپےکیوجہ سےنہیں رکھ سکےگا تو اس کاکیاحکم ہے؟

الجواب بعون الملك الوهاب

ایسا شخص جس کودائمی مرض ہو اور روزہ نہ رکھ سکے اور آئندہ بھی روزہ رکھنےکی امیدنہ ہویاتجربہ کارنیک مسلمان ڈاکٹرنےروزےرکھنےسےروک دیاہویابڑھاپےکیوجہ سےروزہ نہ رکھ سکے تو وہ ہرایک روزےکافدیہ ادا کرے۔اور ہرروزہ کا فدیہ دونوں وقت ایک مسکین  کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا صدقہ فطر کی مقدار کسی مستحق کو دے دینا۔

اور اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد  زندگی میں روزہ رکھنے کی طاقت آ گئی تو اب ان روزوں کی قضاء لازم ہے وہ فدیہ نفلی صدقہ ہوجائیگا۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا  جس کی عمر ایسی ہوگئی کہ روز بروز  کمزور ہی ہوجائیگا ۔ جب یہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ اب رکھتا ہے نہ آئندہ امید، تو اس پر فدیہ لازم ہے۔ اور ہرروزہ کا فدیہ دونوں وقت ایک مسکین  کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا صدقہ فطر کی مقدار کسی مستحق کو دے دینا"۔ [فتاوى امجدیہ، جلد 1،  حصہ 1، صفحہ 395، 396، مطبوعہ مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء