وندے ماترم کہنا کیسا؟
وندے ماترم کہنا کیسا؟
الجواب بعون الملك الوهاب
کسی کلمہ کفریہ کے قائل کوکافر کہنے کے لئے چار شرطیں ہیں
(۱) اس کلمہ کفریہ کےکفرہونے میں آئمہ کا اختلاف نہ ہو۔ اگر اس کےکفرہونے میں آئمہ کا اختلاف ہے تو قائل کوکافر نہیں کہاجائے گا ۔
(۲)اس کلمہ کفریہ میں غیر کفر کا کوئی احتمال نہ ہو ۔ اگر اس میں غیر کفر کا کوئی احتمال ہے تو قائل کوکافر نہیں کہاجائے گا ۔یہاں تک اگر ننانے احتمال کفرکے ہوں اورایک احتمال غیر کفر کاہو تو اس کلمہ کفریہ کو غیر کفر والے احتمال کی طرف پھیر دیا جائے گا۔ اورقائل کو کافر نہیں کہاجائے گا۔
(۳)قائل کو اس کلمہ کفریہ کےکفرہونے کا علم بھی ہو۔ اگر قائل کو اس کے کفر ہونےکا علم نہیں ہے تواسے کافر نہیں کہاجائے گا ۔
(۴)قائل اس کلمہ کفریہ کو قصدا (جان بوجھ کر )بو لےتو تب کا فر ہوگا ورنہ نہیں ۔
مذکورہ تفصیل کے بعد صورت مسئولہ کا جواب یہ ہے کہ "وندے ماترم "کے معنی ہیں" اے ماں ہم تیرے پجاری ہیں" یہ زمین سے خطاب ہے۔جس کا مطلب ہے ۔اے دھرتی ماتا !ہم تیری عبادت کرنے والے ہیں۔ اس وجہ سے یہ کلمہ خالص کفریہ ہے۔ نہ تو اس کلمہ کےکفر ہونے میں آئمہ کا اختلاف ہیں اور نہ ہی غیر کفر کا کوئی احتمال ہے ۔
لہٰذا اگر ڈاکٹرعبدالکلام کو "وندے ماترم"کے بارے میں علم تھا کہ یہ کلمہ کفریہ ہے ۔اور جان بوجھ کر یہ کلمہ بولتے تھے۔پھر تو کافر ہیں اور اگر انہیں اس کلمہ کے کفریہ ہونے کا علم نہ تھا یا جان بوجھ کر نہیں بلکہ بھول کر بولتے تھے تو مسلمان ہیں ۔
اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں ۔
وندے ماترم کے معنی یہ ہیں اے ماں ہم تیرے پجاری ہیں یہ زمین سے خطاب ہے ۔مشرکین ہند کے کروڑوں دیوتاؤں میں ایک دیوی زمین بھی ہے۔اس سے خطاب کرتے ہوئے اس گیت میں کہا گیا ہے کہ اے زمین ،اے دھرتی ماتا ہم تیرے پجاری ہیں ۔پجاری کے معنی عبادت کرنے والے کے ہیں ۔اس وجہ سے یہ جملہ خالص مشرکانہ کافرانہ ہے ۔ مسلمانوں کو ہر گزہر گز جائز نہیں کہ وہ یہ نعرہ لگائیں ۔جو مسلمان یہ نعرہ لگائے گا ،یہ گیت گائے گا وہ کافر مشرک مرتد ہو کر اسلام سے خارج ہو جائے گا۔ اس کی زوجہ اس کے نکاح سے نکل جائے گی ۔ اس پر فرض ہو گا کہ فوراتوبہ کرے ،پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور اگر اس بیوی کو رکھنا چاہتا ہے تو اس سے پھر سے نکاح کرے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم
(فتاوٰی شارح بخاری :ج۲،ص۵۸۹۔۵۹۰)