بینک میں نوکری کا حکم

07/19/2017 AZT-24468

بینک میں نوکری کا حکم


بینک میں نوکری کا کیا حکم ہے، آج کل مارکیٹ میں نوکریاں دستیاب نہیں اور آسانی سے ملتی ہی نہیں اور نہ ہی محفوظ ہوتی ہے چاہے کتنے ہی سال کام کرلیں کوئی حاصل نہیں ؟ جبکہ بینک کے شئیر ہولڈرزآغا خانی ہیں۔ (سید محمد یاسر حسین ، R-148 سر سید ٹاؤن)

الجواب بعون الملك الوهاب

بینک کی ایسی نوکری جس میں سودی کاغذات لکھنےیا اِدھراُدھرلے آنے لے جانے یا ان کا پرینٹ نکالنے یا فوٹو اسٹیٹ کرانے پڑیں یا سود ی معاملات کا گواہ ہو نا پڑے الغرض سود ی معاملات کے متعلق ہر طرح کی نوکری  جائزنہیں ہے ۔ہاں ایسی نوکریاں جن میں سودی کاغذات نہیں لکھنے ہوتےمثلا دربان ،پیون اورڈرائیور وغیرہ یہ سب ملازمتیں جائزہیں ۔اگرچہ بینک کےشئیرہولڈرزآغا خانی ہوں۔

صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے سود کھانے والے ،سود کھلانے والے ،سودی کاروائی لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا کہ یہ سب کے سب برابرہیں ۔(صحیح مسلم ،کتاب المساقات :ص۱۵۹۸)

اس حدیث میں چونکہ سودی کاغذات لکھنے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی گئی ہے اس لیے بینک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جس میں سود کے کاغذات لکھنے پڑیں ۔اور جن لوگوں کو سودکے کاغذات لکھنا نہیں ہوتے ہیں مثلادربان ،پیون اور ڈرائیور ان کی ملازمتیں جائز ہیں ۔

)وقار الفتاوٰی :ج۳،ص۳۴۲)

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء