ضرورتا حرام کھانا کیسا؟

10/02/2017 AZT-24837

ضرورتا حرام کھانا کیسا؟


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بعد سلام مسنون بخدمتِ اقدس حضراتِ علمائے کرام و مفتیانِ عظام کہ آیا صحیح بخاری شریف میں ۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی ٰعنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ ’’ فإن الله لم يجعل شفاء أمتي فيما حرم عليها ‘‘ اللہ عزّوجل نے اُن چیزوں میں شفاء نہیں رکھی ہے جنہیں تم پر حرام کر دیا ہے ۔ پھر فتاویٰ یورپ ، کتابُ الحلال و الحرام ، صفحہ ۴۸۶ کی مندرجہ ذیل عبارت کا کیا مطلب اور خلاصہ ہے ؟ ’’بیماروں کے لئے ضرورتاً خون اور پیشاب کا پینا ، مرُدار کھانا ، بغرضِ دوا کے جائز ہے ‘‘... برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں ۔ فقط والسلام المستفتی : غیاث قریشی / ساکن : بھیوندی ، مہاراشٹر ، ہند

الجواب بعون الملك الوهاب

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدیۃالحق والصواب

فتاوٰی یورپ کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ حرام اشیاء  (مثلا خون یا پیشاب )سے علاج اور دواء اس وقت جائز ہے  جب کسی بیماری کا حلال اشیاء سے علاج ہو ہی نہ پا رہا ہو یا کوی ایسی دوائی ہی موجود نہ ہو جس سے علاج ہو سکے اور اس بیماری کا ماہر ڈاکٹر آپ کو حرام اشیاء سے علاج کا کہے تو بقدرِ ضرورت اتنی اشیاء استعمال کرنے کی گنجائش ہے جس سے علاج ہو سکے اس سے زیادہ استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء