مجلس ذکر شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کرنا کیسا؟

10/03/2016 AZT-22791

مجلس ذکر شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کرنا کیسا؟


السلام علیکم! ہمارے علاقے میں امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے مجلس ہوتی ہے جس میں مختلف نعت خواں وغیرہ اور مقرر آتے ہیں جو امام عالی مقام کا شہادت کا واقعہ بیان کرتے ہیں اور اشعار بھی پڑھے جاتے ہیں تو ایسی مجلس منعقد کرنا کیسا ہے اور اس میں شرکت کیسی ہے؟ سائل: محمد متین، لیاری کراچی۔

الجواب بعون الملك الوهاب

امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کےذکرِ شہادت کی محفل منعقد کرنا اور اس ميں شرکت کرنا جائز و مستحسن ، باعثِ برکت اور باعثِ نصیحت ہے۔

        فتاوى شارحِ بخاری میں ہے:" حضرت امام عالی مقام شہید کربلا رضی اللہ تعالی عنہ کے ذکرِ شہادت کی محفل منعقد کرنا بلا شبہ جائز ودرست بلکہ مستحسن ہے اور باعث خیر وبرکت اور باعث عبرت وموعظت ہے۔ اس سے حق پر استقامت اور راہ حق میں مصائب برداشت کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے"۔ [ فتاوى شارح بخاری، جلد 2، صفحہ56، مکتبہ برکات المدینہ کراچی]۔

مگر ذکرِ شہادت میں روایاتِ باطلہ وموضوعہ کو بیان کرنا ، مرثیہ وماتم کرنا اور مقررین کا لوگوں کو غم دِلانے ورُلانے کیلئے اگرچہ صحیح واقعات کو بیان کریں، ناجائز وحرام اور ایسی محفل میں شرکت کرنابھی نا جائز وحرام ہے۔

شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" نفسِ ذکر شریف کی مجلس جس میں ان کے فضائل ومناقب واحادیث وروایات صحیحہ ومعتبرہ سے بیان کئے جائیں اور غم پروری نہ ہو مستحسن ہے۔ اور مرثیے حرام اوراہلسنت کو ایسی مجالس میں شرکت حرام ہے"۔ [ فتاوى رضویہ، جلد 24، صفحہ 500، 501، رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔

دوسرے مقام پر تحریر فرماتے ہیں:" شہادت نامے نثریانظم جو آج کل عوام میں رائج ہیں اکثرروایات باطلہ وبے سروپا سے مملو اور اکاذیب موضوعہ پرمشتمل ہیں، ایسے بیان کاپڑھنا سننا وہ شہادت ہو خواہ کچھ، اور مجلس میلاد مبارک میں ہو خواہ کہیں اور، مطلقاً حرام وناجائزہے، خصوصاً جبکہ وہ بیان ایسی خرافات کومتضمن ہو جن سے عوام کے عقائد میں تزلزل واقع ہو کہ پھر تو اور بھی زیادہ زہرقاتل ہے۔۔۔۔۔ یونہی جبکہ اس سے مقصود غم پروری وتصنع وحُزن ہوتو یہ نیت بھی شرعاً نامحمود، شرع مطہر نے غم میں صبروتسلیم اورغم موجود کو حتی المقدور دل سے دورکرنے کاحکم دیا ہے نہ کہ غم معدوم بتکلف وزور لانا نہ کہ بتصنع وزوربنانا، نہ کہ اسے باعث قرب وثواب ٹھہرانا، یہ سب بدعات شنیعہ روافض ہیں جن سے سنی کو احتراز لازم"۔ [ فتاوى رضویہ، جلد 24، صفحہ 514، 515، رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء