انکھیں روروکے سجانے والے
آنکھیں رو رو کے سُجانے والے
جانے والے نہیں آنے والے
آنکھیں رو رو کے سُجانے والے
جانے والے نہیں آنے والے
کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
بو پہ چلتے ہیں بھٹکنے والے
راہ پُر خار ہے کیا ہونا ہے
پاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے
کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
ہر طرف دیدۂ حیرت زدہ تکتا کیا ہے
سَرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے
باغِ خلیل کا گُلِ زیبا کہوں تجھے
...
مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے
تہنیت اے مجرمو! ذاتِ خدا غفّار ہے
عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے
...
اٹھا دو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نورِ باری حجاب میں ہے
زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے
اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
دلِ بے کس کا اِس آفت میں آقا تو ہی والی ہے
...