افسوس آج سنیوں کے رہنما گئے
افسوس آج سنیوں کے رہنما گئے
سب مقتدی کھڑے رہے وہ مقتدا گئے
اب شمعِ علم کون جلائے گا ان کے بعد
وہ اپنے بعد چھوڑ کر کتنا خلا گئے
سارے مرید آنکھوں میں آنسو لئے ہوئے
بے چین و مضطرب ہیں شہِ باصفا گئے
فیضِ رضا کہوں یا کہ حسنِ ضیا کہوں
تم سنیوں کو ٹھوس عقیدہ سکھا گئے
کیسے سنبھالیں خود کو اجاگرؔ ہمیں بتا!
ہم ہوگئے یتیم کہ وہ پیشوا گئے