غازی مَلک ممتاز حُسین قادری کے سانحۂ شہادت پرنظمِ جذبات

 غازی مَلک ممتاز حُسین قادری  کے سانحۂ شہادت پرنظم 

                                                          (تاریخِ شہادت: پیر، صبح چار بجے، ۲۰، جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ مطابق ۲۹، فروری ۲۰۱۶ء۔  بمقام: اَڈیالہ جیل، راولپنڈی) 

نتیجۂ فکر: ندیم احمد نؔدیم نورانی

 

گستاخ پر تھا حملہ ممتاز قادری کا

وہ عشقِ مصطفیٰ تھا ممتاز قادری کا

ہم کو یقین ہے یہ رب کو پسند ہے وہ
عشقِ نبی کا جذبہ ممتاز قادری کا

عشّاقِ مصطفیٰ میں ممتاز ہو گیا وہ
‘‘ممتاز’’ نام حق تھا ممتاز قادری کا

بے شک بہادری اور جرأت کا تھا وہ پیکر
‘‘غازی’’ لقب تھا سچا ممتاز قادری کا

پھانسی کی شکل میں اُس نے پائی ہے شہادت
دیکھو مقامِ اعلیٰ ممتاز قادری کا

غازی ہوا شہیدِ ناموسِ مصطفیٰ جب
تو بڑھ گیا ہے رتبہ ممتاز قادری کا

یہ موت، زندگی کی تصویر بن کے آئی
روشن ہے جس میں جلوہ ممتاز قادری کا

چشمِ فلک نے دیکھا اِس پاک سر زمیں کا
سب سے بڑا جنازہ ممتاز قادری کا

کفّار کی غلامی ہو تم ہی کو مبارک!
محبوبِ رب ہے آقا ممتاز قادری کا

وہ دن قریب ہے جب قہار، ظالموں سے
لے گا حساب و بدلہ ممتاز قادری کا

دل سے ضیائے طیبہ ہے رب سے یوں دعا گو
فردوس ہو ٹھکانہ ممتاز قادری کا

بے شک، نؔدیم! ہر دل روتا ہے خوں کے آنسو
کتنا بڑا ہے صدمہ ممتاز قادری کا

 

 


متعلقہ

تجویزوآراء