عجب کیا میری قسمت نے اگر معراج پائی ہے
منقبت
بدرگاہ مولائے کائنات، شیرخدا، امیرالمؤمنین سیدنا مولانا علی ابن ابی طالب ‘ وارضاہ عناّ
عجب کیا میری قسمت نے اگر معراج پائی ہے
علی کے درپہ میں نے اپنی پیشانی جھکائی ہے
جہالت کے تراشیدہ خدا ہیبت سے کانپ اٹھے
نسیم صبح کعبہ سے یہ کیا پیغام لائی ہے
بڑھیں جب میری جانب قلزم افکار کی موجیں
نجانے کیوں مجھے مشکل کشا کی یاد آئی ہے
اُسے مجبور ہوکر غیب داں کہنا ہی پڑتا ہے
رسول اللہﷺ کے بستر پر جس کو نیند آئی ہے
نماز عصر گر جائے نماز عشق مت چھوٹے
حقیقت میں اسی کا نام زاہد پارسائی ہے
اگر دیکھو تو الفت ان کی بیکار و عبث ٹھہرے
اگر سوچو تو عصیاں کے مرض کی اک دوائی ہے
یہ دنیا کیا قیامت تک نہ اُترے گا خُمار اس کا
زہے قسمت مرے ساقی نے وہ صہبا پلائی ہے
ہمارے پاس روزے بھی تھے حج بھی اور نمازیں بھی
مگر محشر میں بس تیری محبت کام آئی ہے
پھر اپنے نام لیواؤں سے کیسے آنکھ پھیروگے
کہ تم نے غیر کی بھی ڈوبتی کشتی ترائی ہے
بناتے ہی اُڑھادی ہے اسے تطہیر کی چادر
مصور کو بھی کتنا آپ کی تصویر بھائی ہے
کرم ہے حضرت مشکل کشا کی مدح خوانی ہے
بڑی وجد آفریں اخؔتر تری نغمہ سرائی ہے