بکھرا رہی ہے کیسی ضیا
بکھرا رہی ہے کیسی ضیا گیارھویں شریف
بکھرا رہی ہے کیسی ضیا گیارھویں شریف
چمکا رہی ہے ساری فضا گیارھویں شریف
آمد سے اِس کی کیوں نہ ہو دل میں چمک دمک
ہے نورِ ماہِ غوثِ وَرا گیارھویں شریف
ہر سال غوثِ پاک مناتے تھے بارھویں
خوش ہو کے، کی نبی ﷺ نے عطا گیارھویں شریف
قرآن، ذکر، کھانے کا پہنچاتے ہیں ثواب
اک سلسلہ ہے نیکیوں کا گیارھویں شریف
ترو یجِ دین و مسلکِ حق کا ثواب بھی
تو کر کے نذرِ غوث ، منا گیارھویں شریف
جلتا ہے جو بھی اِس سے، مبارک اُسے جلن
ہے جب کہ برکتوں کا دیا گیارھویں شریف
بدعت بُری کہے جو اِسے، آپ ہے بُرا
شرعاً ہے مُستحَبّ و رَوا گیارھویں شریف
قربانی، حج، نماز، غلام و چمن، کنواں
ہر ایک کے ثواب کے ایصال کا بیاں
ملتا ہے مصطفیٰ ﷺ کی حدیثوں میں بے گماں
تو گیارھویں کی اصل ہے سنّت ہی سے عیاں
کہتے ہیں ہم جبھی تو کہ بدعت نہیں، میاں!
ہے بلکہ مُستحَبّ و رَوا گیارھویں شریف
یا رب! ضیائے طیبہ کا مقبول ہو عمل
کرتی ہے شوق سے یہ سدا گیارھویں شریف
جو غوثِ پاک کے ہیں فدائی اُنھیں، نؔدیم!
کرتی ہے خوب فیض عطا گیارھویں شریف
غوثِ اعظم ہیں، نؔدیم! ایسے ولیِ رحماں
شیر خواری میں بھی رکھتے تھے صیامِ رمضاں
کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی