سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
...
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
...
نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
نبی راز دارِ مَعَ اللہ لِیْ ہے
...
نہ عرش ایمن نہ اِنِّیْ ذَاہِبٌ میں میہمانی ہے
نہ لطفِ اُدْنُ یَا اَحْمَدْ نصیبِ لَنْ تَراَنِیْ ہے
سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے
...
حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجیے
نار سے بچنے کی صورت کیجیے
...
دشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے
ملحدوں کی کیا مروّت کیجیے
شکرِ خدا کے آج گھڑی اُس سفر کی ہے
جس پر نثار جان فلاح و ظفر کی ہے
بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے
کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے
...
اَلَآ یٰٓاَیُّھَاالسَّاقِیْٓ اَدِرْ کَاسًا وَّنَاوِلْھَا
کہ بر یادِ شہِ کوثر بنا سازیم محفلہا