حدائقِ برکات  

ہزاروں انبیاء ﷩ آئے رسول و مجتبی بن کر

نعت سیدالمرسلین

اس نعت میں اسماء رسول اکرمﷺ ۱۳۰ سے زیادہ مذکور ہیں

ہزاروں انبیاء ﷩ آئے رسول و مجتبی بن کر
محمد مصطفیﷺ آئے امام و مقتدؔا بن کر
رسول مرسلاں آئے حبیؔب کبریا بن کر
وہ احمؔد مجتبیؔﷺ آئے شفاؔ بن کر دوا بن کر
وہ آئے ہیں خدا واصف ہے قرآن میں جن کا
حمیؔد و حامؔد و محمودؔ، شاہد مرتضؔیﷺ بن کر
خدا کا ہے کرم دیکھو کہ آئے رحمتِ عالمﷺ
رشید و ھادیؔ و داعؔی منیر و مقتدؔاﷺ بن کر
مُطاع کل جہاں ہیں جو امان ہر دو عالم ہیں
وہ فخرؔ انبیاء آئے اماؔم الانبیاءﷺ بن کر
حبیؔب اللہ، نجؔی اللہ،  صفؔی اللہ مبشرّؔ ہیں
ولؔی و شاہؔد، و مشہوؔد سب کے منتہیﷺ بن کر
یہ فاتح ہیں یہ حاشؔر ہیں یہ قاسؔم ہیں یہ خاتؔم ہیں
ان ہی پہ ختم رحمت ہے دوا بن کر دعا بن کر
تہامؔی ہاشمؔی امؔی قوؔی و محترمؔ یہ ہیں
رسولؔ ابطحیﷺ آئے زمانے میں سخا بن کر
یہی امیؔ، یہی منجیؔ یہی عاقؔب یہی طٰہٰؔ
شکورؔ و مقتصؔد یہ ہیں جو آئے ہیں ھُدٰیؔ بن کر
نبؔی و آمؔر و ناھؔی، شفیع و صادقؔ و مومن
وہ ﷺ آئے ناصرؔ و منصور محبوبؔ خداﷺ بن کر
مصدّق یہ ہیں طیّبؔ یہ مطیعؔ و اکمؔل و اَولیٰؔ
رحیمؔ و مدّثؔر بن کر یہ آئے ہیں شناؔ بن کر
یہ اول ہیں یہ آخر ہیں یہی ظاہر یہی باطن
یہی حٰؔم و یٰسیںؔﷺ ہیں جو آئے انتہا بن کر
یہ عبداللہ کلیم اللہ یہی مامونؔ و سیّؔد ہیں
شھیرؔ و حافظؔ و اکرمؔﷺ یہ آئے ہیں شہا بن کر
عزیزؔ بھی رؤفٌ بھی بشیرؔ بھی نذیرٌﷺ بھی
قریبؔ امت کے آئے ہیں خدا کی وہ رضا بن کر
حریص مومناں یہ ہیں امیؔن و حقؔ مبیں یہ ہیں
سہاراؔ ہیں ہر اک کا یہ غریبوںؔ کا عصاؔ بن کر
رسول ملحمہ بھی ہیں رسول الراحمۃؔ بھی ہیں
ہر اک ذرے کو چمکا یا سراج کبریاﷺ بن کر
یہ قرشیؔ بھی نزاریؔ بھی حجازیؔ بھی مطھؔر بھی
ہمیشہ بھر کے دیتے ہیں زمانے کو عطاؔ بن کر
نبؔی رحمتِ کاملؔ شفیعؔ امّت و صادقؔ
ہر اک خوبی نمایاں ہے خلیؔل ارتضیٰؔ بن کر
نبیؔ توبہ ان کی ذات ہے طاسیںؔ بھی مکرّؔم بھی
ہوا محشر میں جلوہ عام جب آئے ذی لِوؔا بن کر
حبیبٌؔ یہ کریمٌ یہ متینٌؔ یہ حکیمٌؔ یہ
مجیبؔ کل جہاں یہ ہیں جو آئے ہیں ولؔا بن کر
مضر سے آپ کو نسبت یتیمِؔ منفردؔ یہ ہیں
یہی مصباحِ مرسل ہیں منوِّرؔ ہیں ضیاؔ بن کر
مزمّلؔ یہ ہیں اے حافؔظ خدا بھی جن پہ شیدا ہے
لئے ہیں اپنی چادر میں ہر عاصی کو قبَاؔ بن کر
(۲۴ صفر الخیر ۱۴۳۸ھ ۲۵ نومبر ۲۰۱۶ء بروز جمعہ)

...

ہے میری بس یہی دعا ہے یہی التجا فقط

نعت رسول مقبول ﷺ

 

ہے میری بس یہی دعا ہے یہی التجا فقط
بندۂ مصطفےٰ ﷺ ہی رکھ مجھ کو میرے خدا فقظ
جس کو اگر ہو جاننا سیرت مصطفےٰ ﷺ فقط
کافی ہے اس کو قولِ وَالنَّجمِ اِذا ھَویٰ فقط
خالق کائنات کُل بالیقیں ربِّ کائنات
باعث خلق کائنات احمد مجتبیٰ فقط
روز ازل سے تاابد کوئی نہیں ہے آپ سا
بعد از خدا بلند ہے آپ کا مرتبہ فقط
اَسْریٰ کی شب تھی منتظر وسعتیں لامکان کی
آپ کی آپ کی فقط آپ کی مصطفےٰ ﷺ فقط
کس کو ملی ہیں عظمتیں کس کو ملیں یہ رفعتیں
سجدۂ گہہ ملائکہ آپ کا نقش پا فقط
وسعتیں دو جہاں کی ہیں ان کے غلام کے لئے
مسکن جبرائیل ہے سدرۂ منتہیٰ فقط
اس میں نہیں ہے کوئی شک  دونوں جہان میں حضور ﷺ
ضامن راہ مستقیم آپ کی اقتدا فقظ
عشق رسول پاکﷺ میں مجھ کو عطا ہو وہ مقام
میرے روئیں روئیں کی ہو صَلِّ علٰی صدا فقط
جس کو کہیں شفا نہ جس کی کہیں دوا نہ ہو
خاک در حضور ﷺ ہے اس کے لئے دوا فقط
ہو یہ جہان رنگ و بو یا کہ وہ روز حشر ہو
کافی ہمیں ہے یا نبی ﷺ آپ کا آسرا فقط
حاؔفظ بے نوا کو ہے دونوں جہاں میں آسرا
آپ کا آپ کا حضور ﷺ آپ کا آپ کا فقط
(ابنِ خلیل مفتی احمد میاں حاؔفظ البرکاتی)

...

حبیبِ کُلﷺ جہاں تم ہو دلیل کُنْ فَکاں تم ہو

نعت شریف

دلیل کُنْ فکاں تم ہو

حبیبِ کُلﷺ جہاں تم ہو دلیل کُنْ فَکاں تم ہو
خلیل بزم وحدت ہو خدا کے رازداں تم ہو
تم ہی تو جان رحمت ہو تمہیں شانِ نبوتﷺ ہو
امام المرسلیںﷺ تم ہو ہر اک عالَم کی جاں تم ہو
مکین گنبد خضراء تمہارا وصف ہے ورنہ
حقیقت میں اگر دیکھیں مکین کُل جہاں تم ہو
قرآں کے تیس پارے بھی فقط تم ہی پہ اترے ہیں
تمہاری ذات ہے جامع ہر اک شی کا بیاں تم ہو
ہوئی ہے چاک تم سے ہی رِدائے ظُلمتِ عالم
منور ہے جہاں تم سے کہ خورشید جہاں تم ہو
ابوبکر﷜ و عمر﷜ بھی تھے وہاں عثمان﷜ و حیدر﷜ بھی
نہ پائے جس حقیقت کو، وہ ہی سِّرِ نہاں تم ہو
وہ کوئی اور ہوں گے جو نہیں ملتے نشاں سے بھی
میں کیوں ڈھنڈوں تمہیں آقاﷺ یہاں تم ہو وہاں تم ہو
ہر اک محتاج و بیکس بس تمہارے پاس آتا ہے
ہر ایک نعمت میسّر ہے جہاں تم ہو جہاں تم ہو
جہاں میں لاج رکھی ہے تم ہی نے اپنے حافؔظ کی
سر محشر نکمّے کی اَماں تم ہو امَاں تم ہو
(۶ صفر المظفر ۱۴۳۹؁ھ ۲۷ اکتوبر ۲۰۱۷ بوقت فجر) بروز جمعتہ المبارک

...

جہاں مل سکے نہ گماں کو رَہ وہ نبیﷺ کا حسن و کمال ہے

نعت رسول اکرم ﷺ

 

جہاں مل سکے نہ گماں کو رَہ وہ نبیﷺ کا حسن و کمال ہے
جو ہر اک سانس پہ ہو عطا وہ نبیﷺ کا جود و نوال ہے
یہی زندگی ، ہے یہی متاع ، یہی میرا مال و منال ہے
میرے دل میں حُبِّ رسول ﷺ ہے مِرے لب پہ ذکر جمال ہے
وہی وجہ کلقِ زمیں زماں ‘ وہ حبیب خالقِﷺ کل جہاں
کہاں ان ساکوئی جہان میں کہاں کوئی ان کی مثال ہے
مہَ و مہر کیا ، یہ نجوم کیا گل و غنچہ کیا ، یہ شمیم کیا
ہیں ان ہی کی ساری یہ تابشیں یہ ان ہی کا سارا جمال ہے
میرے لب پہ مدح حضورﷺ ہے ، یہ کرم بھی تو ان ہی کا ہے
بیاں وصف ان کا میں کرسکوں کہاں مجھ میں اتنی مجال ہے
نہ حکومتیں ، نہ امَارتیں ، نہ وزارتیں ، نہ سفارتیں
ملیں سب ہی مجھ کو تو میں نہ لوں بھلا کوئی مثل نعال ہے
نہ کسی کو کوئی بتا سکا نہ سمجھ سکا کوئی آج تک
’’سر عرش جانا کمال تھا کہ وہاں سے آنا کمال ہے‘‘
ہے نبیﷺ کے رخُ پہ جو قَدْنَریٰ تو ہے قبلہ مرضئِ مصطفےﷺ
وہ کھلے ہیں در جو کرم کے پھر نہ جواب ہے نہ سوال ہے
سرِ عرش تھی جو وہ اک صدا ’’تُو قریب آ تُو قریب آ‘‘
تری عظمتوں کی دلیل ہے تری رفعتوں کا مآل ہے
میں ہوں نازاں حاؔفظ بے نوا درِ شہ پہ خم ہے جو سرمرا
یہی زندگی کا عروج ہے، یہی زندگی کا کمال ہے
(از: ابن خلیل احمد میاں حاؔفظ البرکاتی)

...

جمال و حسن کا منظر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے

نعت شریف

نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے

جمال و حسن کا منظر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
نوال و جُود کا مظہر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
نبوت اِنﷺ کی اعلیٰ ہے، رسالت اِنﷺ کی بالا ہے
زمانہ دیکھ لے آکر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
عطا اِن کی ہے دنیا میں، شفاعت اِن کی اُخریٰ میں
یہی ہیں صاحبِ کوثر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
خزانہ اِن کا بھاری ہے، عطا و فیض جاری ہے
سخی یہ لُطف کا محور، نہ یہ کم ہے، نہ وہ کم ہے
چمک ان کی زمانے میں، دمک دل کے خزانے میں
یہ ساری خلق سے برتر، نہ یہ کم ہے، نہ وہ کم ہے
ہر اک صاحب ستارہ ہے، ولی ہر ایک پیارا ہے
ہیں دونوں باغ کے گل تر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
جسے ہے اُلفتِ کامل، غلامی ہے اُسے حاصل
تجھے حافظِ سرِ منبر، نہ یہ کم ہے نہ وہ کم ہے
(۲ اگست ۲۰۱۵؁ء ۱۶ شوال ۱۴۳۶؁ھ)

...

سارا جگمگ جہاں آپ سے آپ سے

نعت شریف

آپ سے آپ سے

سارا جگمگ جہاں آپ سے آپ سے
رونق ہر مکاں آپ سے آپ سے
آپ تشریف لائے تو ظلمت گئی
چَھٹ گیا ہر دھواں آپ سے آپ سے
جاں میں جاں آگئی ہر جگہ مل گئی
بے زباں کو زباں آپ سے آپ سے
علم مَالَمْ تکن تَعْلمُ زیبِ سر
فہم و عرفاں رواں آپ سے آپ سے
ذکرِ خَیْرُ الرُّسُل بعدِ حق ہر جگہ
ہے مزیّن قُراں آپ سے آپ سے
واقفِ سرِّ حق نازشِ کُل جہاں
رازِ وحدت عیاں آپ سے آپ سے
حافظِؔ غمزدہ کو شفیعِ اُمم
مل گئی ہے اماں آپ سے آپ سے
(۲۷ اکتوبر ۲۰۱۵؁ء/ ۱۳ محرم الحرام ۱۴۳۷؁ھ)

...

صلہ خوب پائے اِدھر سے اُدھر سے

نعت شریف

اِدھر سے اُدھر سے

صلہ خوب پائے اِدھر سے اُدھر سے
مدینے جو آئے اِدھر سے اُدھر سے
نگاہوں میں جچتی نہیں کوئی جنت
جو طیبہ کو جائے اِدھر سے اُدھر سے
ترے در کے ٹکڑوں پہ جب ہے گزارہ
تو لو کیوں لگائے اِدھر سے اُدھر سے
درِ مصطفیﷺ سے چمک اٹھی قسمت
نہ اب آزمائے اِدھر سے اُدھر سے
غبارِ مدینہ جو سینے پہ مل لے
یہ دل جگمگائے اِدھر سے اُدھر سے
گدائے نبیﷺ ہوں تو در پہ پڑا ہوں
نہ کوئی اٹھائے اِدھر سے اُدھر سے
سگِ غوث﷜ و برکت ہوا جب سے حافؔظ
صلہ سب سے پائے اِدھر سے اُدھر سے
(۲۷ ستمبر ۲۰۱۵؁ء/ ۱۲ ذی الحجہ ۱۴۳۶؁ ھ)

...

جہاں میں دھومیں مچی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ

نعت شریف

فلک پہ احمد یہاں محمد(ﷺ)

جہاں میں دھومیں مچی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ
لبوں پہ نعتیں سجی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ
نزاکتیں ہوں، لطافتیں ہوں، کرامتیں ہوں کہ نکہتیں ہوں
ہر ایک شی میں رچی ہیں جن کی فلک احمد یہاں محمدﷺ
بلندیاں بھی، فضیتلیں بھی، نُضارتیں بھی تو عظمتیں بھی
ہر ایک لمحہ بڑھی ہیں جن کی فلک احمد یہاں محمدﷺ
ان ہی سے عالم چمک رہے ہیں، ان ہی کی خوشبو چمن چمن ہے
دلوں میں یادیں بسی ہیں جن کی فلک احمد یہاں محمدﷺ
وہ اول آخر کو دیکھتے ہیں، زمیں زماں ان کے سامنے ہیں
جہاں پہ نظریں جمی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ
اُن ہی کو رب نے عطا کیا ہے، ہر ایک نعمت اُن ہی کو بخشی
ازل سے مہریں لگی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ
یہ فیضِ مرشد ملا ہے حافؔظ، رضؔا کے رستے پہ چل پڑا ہے
کہ تو نے نعتیں کہی ہیں جن کی ’’فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ‘‘
(۲۸ مئی ۲۰۱۵؁ء/ ۹ شعبان المعظم ۱۴۳۶؁ھ)

...

درخشاں میری قسمت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ

نعت شریف

اُدھر کعبہ اِدھر روضہ

درخشاں میری قسمت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
مسلسل مجھ پہ رحمت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
غلافِ کعبہ آنکھوں سے لگایا ہے اِدھر جالی
مسّرت ہی مسّرت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
اُدھر میزاب رحمت ہے اِدھر سرکار خود رحمت
سراپا ظّل راحت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
اُدھر آغوشِ کعبہ ہے اِدھر آغوشِ جنت ہے
زِسرتا پاموَدّت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
مقام اِبْرَہیمی واں اِدھر محراب و منبر ہے
نُضارت ہی نضارت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
صفا مروہ اُدھر ہے تو قُبا کی اس طرف برکت
عبادت ہی عبادت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
حرا کے اُس طرف جلوے اُحُدْ ہے اِس طرف تاباں
بشارت ہی بشارت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
اُدھر عرفات و مزدلفہ‘ اِدھر ہے مشہدِ حمزہ
کرم ہے نور و نگہت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
چلو حافؔظ ذرا جلدی وہ دیکھو نوری نظّارے
مثال حُسن جنت ہے اُدھر کعبہ اِدھر روضہ
(۱۰ رمضان المبارک ۱۴۳۷ھ/ ۱۵ جون ۲۰۱۶؁ء نزیل، مدینہ منورہ)

...

چلو مدینے چلو مدینے قدم قدم سے ملا ملا کر

نعت رسول مقبولﷺ

 

چلو مدینے چلو مدینے قدم قدم سے ملا ملا کر
بلا رہے ہیں وہ پھر حرم میں عطائیں اپنے بڑھا بڑھا کر
انہیں کے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں ‘ انہیں کی خیرات کھا رہے ہیں
بجھا رہے ہیں وہ پیاس میری‘ طلب سے بڑھ کر پلا پلا کر
میں فرمان جاوُکَٔ رب کا لے کر چلوں گا محشر میں تیز ہوکر
قریب جاؤں گا میں بھی اُن کے روکاوٹوں کو ہٹا ہٹا کر
کھلیں گے میرے عمل کے دفتر  ‘  خدائے برتر کے روبرو جب
منا ہی لوں گا کریم رب کو ‘ نبی ﷺ کی نعتیں سناسنا کر
میرے عمل میں کمی جو ہوگی نبی رحمت شفیعِ امت ﷺ
کریم رب کے کریم سرورﷺ ‘ بھریں گے پلّہ ہلا ہلا کر
کرم جو رہتا ہے خاص مجھ پر ‘ عنایتوں کا سخاوتوں کا
مدینے جاؤں گا ہر طرح کے ‘ میں فاصلوں کو مٹا مٹا کر
کرم کی خیرات لوٹنے کو میں جب بھی جاؤں گا سوئے طیبہ
زمین طیبہ کو چوم لوں گا لبوں کو اپنے جما جما کر
ہمیشہ محروم ہی رہیں گے کبھی نہ عزت کو وہ چھوئیں گے
نبی ﷺ کر در سے ہٹے ہیں دیکھو جو فاصلوں کو بڑھا بڑھا کر
انہی کا صدقہ انہی کی بخشش ‘ انہی کی خیرات کھا رہے ہیں
انہیں کے دم سے تو جی رہے ہیں ‘ مقدّروں کو جگا جگا کر
نبیﷺ کی خیرات کھانے والو ‘ تم اول آخر کے پھیر میں ہو
رضا سے پوچھو بتا گئے ہیں ‘ وہ دائرے سے بنا بنا کر
نصیب ِحاؔفظ چمک گیا ہے ‘ جو رب کا قرآن پڑھتے پڑھتے
تو سوئے جنت بلا رہے ہیں ‘ فرشتے آنکھیں بچھا بچھا کر
از: (احمد میاں حافظ البرکاتی)

...