ہیں نغمہ سنج ہرسو، ہر طرف شور عنادل ہے

منقبت

ہیں نغمہ سنج ہرسو، ہر طرف شور عنادل ہے
کہ گردون ولایت پر طلوع ماہ کامل ہے
مبارک آمد جان بہاراں اہل گلشن کو
ہیں کلیاں شادماں ہر ایک غنچہ آج خوش دل ہے
یہ کسکے حسن محشر خیز کی ہے جلوہ فرمائی
کہ کوئی نیم جاں کوئی مثال مرغ بسمل ہے
یہی ہیں فاتح خیبر﷜، یہی ہیں جان پیغمبرﷺ
وہاں کیسے گماں پہنچے جہاں پر انکی منزل ہے
بجھائی تشنگی کربل کی اپنے خوں کے دھاروں سے
سختی کتنا حسین شیر اسد اللہ﷜ کا دل ہے
لیا ہے چن انھیں حق نے برائے زینت کعبہ
خدا کا گھر جسے کہتے ہیں وہ حیدر کی منزل ہے
کرے دہن بشر و صف علی ہرگز نہیں ممکن
کہ جن کی تیغ عریاں قہر بہر قلب باطل ہے
فلک کو رشک ہے اے ارضِ کعبہ تیری قسمت پر
کہ تیری گود میں اعداء دین حق کا قاتل ہے
نہیں کوئی معاون خویش بنگانہ ہمارے ہیں
مدد کر دو مرے مشکل کشا اندوہگیں دل ہے
زمانہ کے لئے یہ اک معمہ ہے مگر اخؔتر
محبت سے جو ان کی پُر ہو بس دل تو وہی دل ہے


متعلقہ

تجویزوآراء