حق گو ہیں حق پسند ہیں حضرت تراب حق

حق گو ہیں حق پسند ہیں حضرت تراب ِحق
اک مردِ حق ہیں بے گماں حضرت تراب ِحق

سنگم ہیں قادریت و برکاتیت کے آب
ناشر ہیں رضویات کے حضرت تراب ِحق

غوث الوریٰ ہیں شاہ ولایت بفضلِ حق
غوث الوریٰ کے نائب ہیں حضرت تراب ِحق

ہیں مردِ حق نائب سجادہ بے شبہ
آئینۂِ سیرتِ حضرت تراب ِحق

ظلمت کدہ میں آج ہے روشن سراج، حق
یہ ہے کرامت آپ کی حضرت تراب ِحق

مسجد کے بام و درے خوش آتی ہے یہ صدا
صَلُّوا عَلٰی النَّبِیْ الْاُمِّیْ لِقُرْبِ حق

ذروں سے دیکھی گونجتی تکبیر ربِّ حق
سجدے جہاں پہ کرتے ہیں حضرت تراب ِحق

باطل کا معاملہ ہو تو سیف یَدُاللَّہی
مومن کا معاملہ ہو تو رحمت تراب ِحق

ان پر بثار سنی ہیں پیر و ضوان سب
اک انجمن علم ہیں حضرت تراب ِحق

وہ ہیں بلال شرف فلکِ عزو جاہ کے
برتر قیاس سے ہیں حضرت تراب ِحق

احمد رضا سے رشتہ ہے عشق رسول﷑
فکرِ رضا کے حامل ہیں حضرت تراب ِحق

جب بھی کسی نے بات کی میلاد کے خلاف
مثلِ شہاب لپکے ہیں حضرت تراب ِحق

تسلیم غیر کو بھی ہے جاء تراب حق
شہر وفا کی شانِ قیادت تراب ِحق

لرزہ عدد پہ طاری بنامِ تراب ِحق
شیر خدا کی گھن گرج حضرت تراب ِحق

وہ اہتمامِ محفلِ میلاد ہے کہ آج
ہر گھر سجا ہوا ہے بہ حجت تراب ِحق

پڑھتے نمازِ عشق ہیں تیغوں کے سائے میں
اس رسمِ عاشقی کی ہیں رفعت تراب ِحق

جمع یہاں ہیں ارد گرد سب اہل قرب حق
حق رہنما دلیل ہیں حضرت تراب ِحق

حَیَّ عَلیٰ الفَلاح کی دعوت پہ دوڑ کے
آتے ہیں لوگ دور سے بہ نہضت تراب ِحق

ہر معاملے میں کرتے ہیں یہ فتح بابِ حق
ہیں منبعِ دانائی و حکمت تراب ِحق

روشن ہے مصطفیٰ﷑سے جو شیدا ہے آپ کا
چشم و چراغِ زہرہ ہیں حضرت تراب ِحق

اللہ رکھے ان کو سلامت بہ کرّ و فَر
اہل سنن کی آن ہیں حضرت تراب ِحق

یکتائے روزگار کو تابؔاں مرا سلام
وہ نازشِ خطاب ہیں حضرت تراب ِحق


متعلقہ

تجویزوآراء