حشمت دینِ متیں دانائے کیف و کم ہوا

گلہائے عقیدت
بارگاہِ حضرت شیر بیشۂ اہل سنت﷫میں

حشمت دینِ متیں دانائے کیف و کم ہوا
پاسبان حق ہوا اسرار کا محرم ہوا
دشمنوں میں بن کے چمکا ذوالفقار حیدری
اور جب اپنوں میں پہونچا پیار کی شبنم ہوا
آسمان زرفشاں ہو یا زمین گل فروش
تو یہاں سے کیا گیا ہر اک اسیرغم ہوا
آج تاریکی اُڑاتی ہے اُجالے کا مذاق
کہ تِری دنیا کا اک نجم درخشاں کم ہوا
دل میں اپنے عشق پاک مالک عالم لئے
حاضر خلوت سرائے خالق عالم ہوا
پر تو احمد رضا پروردۂ امجد علی
آسمان اتقاء کا نّیر اعظم ہوا
زیست ہو سارے جہاں کی کیوں نہ اس کی زندگی
پیکر آدم تھا لیکن وسعت عالم ہوا
کتنی آنکھیں ہیں جو اسکے ہجر میں ہیں اشکبار
دیدۂ اخؔتر فقط تو ہی نہیں پرنم ہوا


متعلقہ

تجویزوآراء