ہو گیا یا غوث میں برباد ہوتے آپ کے
ببارگاہِ سرکار بغداد
ہو گیا یا غوث میں برباد ہوتے آپ کے
رہ گیا میں بے کس و ناشاد ہوتے آپ کے
گھوم پھر کر دیکھا سب دروازے مجھ پر بند ہیں
اب کدھر جاؤں شہ بغداد ہوتے آپ کے
کربلا والوں کا صدقہ مجھ دکھی پر رحم کر
اب کہاں جا کر کروں فریاد ہوتے آپ کے
دیس چھوٹا سارے ساتھی چل دئیے منہ موڑ کر
رہ گیاپردیس میں ناشاد ہوتے آپ کے
سید البغداد والے یہ مدد کا وقت ہے
مجھ پہ کیسی پڑھ گئی اُفتاد ہوتے آپ کے
تم سخی ابنِ سخی ابنِ سخی خسروا
یہ گدا کس کو کرےپھر یاد ہوتے آپ کے
تم شہِ بغداد مولا میں غلام خانہ زاد
رنج و غم سے کیوں نہ ہوں آزاد ہوتے آپ کے
عبدِ قادر آپ ہیں ہر شی پہ قادر آپ ہیں
پھر کہوں کس سے پئے امداد ہوتے آپ کے
آپ کا ارشاد ہے مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ
رنج میں ہے سالکؔ ناشاد ہوتے آپ کے
r