ہو میری آنکھ سوئے پیمبر لگی ہوئی
فرقت کی آگ ہے مرے دل پر لگی ہوئی
کیوں کر دکھاؤں تمہیں، اندر لگی ہوئی
تم کو عطا ہوئے ہیں علومِ ازل ابد
تم جانتے ہو کیا ہے اور کیوں کر لگی ہوئی
کوئی چلے بہشت میں، دوزخ میں کوئی جائے
ہو میری آنکھ سوئے پیمبر لگی ہوئی
فرماتے ہونگے امّتِ عاصی سے بار بار
’’دوڑو سبیل ہے، لبِ کوثر لگی ہوئی‘‘
اے دل اگر زیارتِ احمدﷺ نصیب ہو
بُجھ جائے پھر تو سینے کے اندر لگی ہوئی
پیارے تری عُلُوِّ مراتب کی تیز دھار
برچھی وہابیوں کے جگر پر لگی ہوئی
بُرہانؔ تھام دامنِ احمد رضا کو تُو
ہے اس کی ڈور سوئے پیمبر لگی ہوئی