جا رہا ہے صائمو یہ ماہِ پیارا آہ آہ
الوداع ماہِ رمضاں
جا رہا ہے صائمو یہ ماہِ پیارا آہ آہ
کیوں نہ ہو قربان اس پر دل ہمارا آہ آہ
جاتا ہے محبوبِ محبوب خدا ماہ صیام
جا رہا ہے اب وہی رب کا دُلارا آہ آہ
اجتماع مومنین وقت تراویح اب کہاں؟
کس قدر پر کیف ہوتا تھا نظارہ آہ آہ
الوداع!اچھا خدا حافظ بتاتا جا مگر
کچھ مداوائے غمِ فرقت خدا را آہ آہ
کس قدر تھا جوش زن مولیٰ کا دریائے کرم
بہہ رہا تھا رات دن رحمت کا دھارا آہ آہ
گوہر حسنات سے بھر لیتا دامانِ حیات
حیف یونسؔ وقت غفلت میں گذارا آہ آہ
مولانا محمدیونس مالیگ مرحوم