جن کو ہے تم سے نسبت حضرت خلیل ملت
منقبت درشان حضرت خلیل ملت مفتی محمد خلیل خاں مارھروی برکاتی و الرضوان
جن کو ہے تم سے نسبت حضرت خلیل ملت
قسمت ہے ان کی راحت حضرت خلیل ملت
خورشید اہلسنت ‘ حضرت خلیل ملت
ہرجا حریف ظلمت ‘ حضرت خلیل ملت
مہر درخشاں بیشک ‘ ہیں چرخ معرفت کے
ہیں منبع ولایت ‘ حضرت خلیل ملت
وہ راہ معرفت ہو یا ہو راہ شریعت
کی آپ نے امامت ‘ حضرت خلیل ملت
مہکے جو سندھ میں ہیں ‘ رضوی گلاب ان میں
ہے آپ سے طراوت ‘ حضرت خلیل ملت
روشن ہیں دیں کی شمعیں ‘ چلتن کی وادیوں میں
کیا خوب ہے کرامت حضرت خلیل ملت
علماء کی انجمن میں ‘ ہر محفل سخن میں
ہے آپ کی سیادت حضرت خلیل ملت
منزل سے دور جو تھے منزل وہ پاگئے ہیں
کیا خوب کی قیادت حضرت خلیل ملت
مشکل تھے جو مسائل لمحوں میں حل کئے ہیں
اللہ رے وہ ذکاوت حضرت خلیل ملت
ہیں جو تلامذہ سے ‘ آنکھیں جہاں کی خیرہ
ہے آپ کی نضارت حضرت خلیل ملت
ظاہر کیا نہاں کو خوشبو کو گل میں دیکھا
اللہ رے بصارت حضرت خلیل ملت
بیٹھا ہوا ہے سکہ ان کے قلم کا ہر جا
دریائے علم و حکمت حضرت خلیل ملت
خوش حال و کامراں ہے ‘ راہ طلب میں جسکو
ہے آپ سے ارادت حضرت خلیل ملت
تصویر یاس و غم ہیں محراب اور منبر
اے نازش خطابت حضرت خلیل ملت
حسن ازل کے جلوے پھر بے حجاب دیکھوں
پھر آئے ایسی ساعت حضرت خلیل ملت
حاؔفظ سخن کے موتی جو یوں لٹا رہا ہے
ہے آپ کی عنایت حضرت خلیل ملت