جان و دِل سے ہوں میں فدائے حضور
جان و دِل سے ہوں میں فدائے حضور
بد سہی، ہوں مگر گدائے حضور
...
جان و دِل سے ہوں میں فدائے حضور
بد سہی، ہوں مگر گدائے حضور
...
میرے لَب پر جب ان کا نام آیا
ہر نفس ایک کیف ِ جام آیا
...
سُرور رہتا ہے کیف ِ دوَام رہتا ہے
لبوں پہ میرے دُرود و سلام رہتا ہے
...
کچھ اس ادا سے تصوّر میں آپ آتے ہیں
کرم کے سائے میں ہم خود کو بھول جاتے ہیں
...
اس کی قسمت پر فدافرماں روائی ہو گئی
جس کو حاصل کملی والے کی گدائی ہو گئی
...
تیرے خیال نے بخشا ہے یہ قرینہ بھی
مری نِگاہ میں کعبہ بھی ہے مدینہ بھی
...
نگاہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر تو یاد ان کی دل میں سمائی ہوئی ہے
میں قربان اس نسبتِ مصطفی کے یہ نسبت بڑا رنگ لائی ہوئی ہے
...
یہ فیض دیکھا ہے سرکار کی نگاہوں کا
سکوں میں ڈھل گیا سیلاب غم کی آہوں کا
...
مٹتے ہیں دو عالم کے آزار مدینے میں
مصروفِ نوازش ہیں سرکار مدینے میں
...
میں بے نیاز ہوں دنیا کے ہر خزانے سے
ملی ہے بھیک محمد کے آستانے سے
...