مدد مدد کہ عجب کش مکش کا عالم ہے
منقبت
بیادگار حضرت شیخ المشائخ اشرفی میاں
مدد مدد کہ عجب کش مکش کا عالم ہے
مرے سفینے سے طوفان آج برہم ہے
پھر آج شانۂ حبّ رسولﷺ آلے کر
کہ بکھری بکھری ہوئی زلف بزم عالم ہے
اے آسمان ولایت کے نّیراعظم
تری نگاہ کا امیدوار عالم ہے
تمہارے ہجر کے مارے ہیں خوگر ساون
ہر ایک فصل میں باران دیدۂ نم ہے
نہ کر خدا کے لئے دیر ساقیا آجا
کہ روٹھے جام سے ہم جام ہم سے برہم ہے
کروں میں کس لئے اب آرزوے تاجوری
ترے گداؤں میں ہوں مرتبہ یہ کیا کم ہے
جھکا ہے خاطر اخؔتر بھی اے مرے آقا
فقط جبیں ہی نہیں درپہ آپ کے خم ہے