مومنو! ہو کے وداع اب مہِ رمضان چلا
مومنو! ہو کے وداع اب مہِ رمضان چلا
رہ کے اِک ماہ مسلمانوں کا مہمان چلا
جس پہ سب کرتے تھے قربان دل و جان چلا
اب یہی کہتے ہیں رو رو کے مسلمان چلا
رونقِ دین چلا، رونقِ ایمان چلا
بعد اِک سال کے پھر لوٹ کے تُو آئے گا
غمِ فرقت تِرا کیوں کر نہیں تڑپائے گا
کھائیں گے غم تِرا، ہم کو تِرا غم کھائے گا
اپنا جلوہ ہمیں جب تک نہیں دکھلائے گا
کر کے اب دردِ جُدائی میں پریشان چلا
ماہ بھر عید مسلمان کیا کرتے تھے
جان بھی مال بھی قربان کیا کرتے تھے
کیا کیا افطار کا سامان کیا کرتے تھے
ہر طرح خاطرِ مہمان کیا کرتے تھے
چھوڑ کر سب کو تُو افسوس پُر ارمان چلا
مسجدوں میں کیا کرتے تھے عبادت ہر دَم
شوق سے کرتے تھے قرآں کی تلاوت ہر دَم
اور برستی تھی سدا چرخ سے رحمت ہر دَم
روزہ داروں پہ تھی مولیٰ کی عنایت ہر دَم
یہی کہتا ہوا ہر حافظِ قرآن چلا
صائموں کو تِرے جانے کا نہ کیوں کر ہو ملال
راحتِ جان و جِگر تھا بخدا تیرا وصال
زندگی باقی جو ہوگی تِرا دیکھیں گے جمال
اُنگلیاں اُٹھیں گی ہر سمت سے دیکھو وہ ہلال
ہاں! مگر اب تو جُدا ہو مہِ تابان چلا
ہوگی رمضاں کی جُدائی نہ گوارا یونس
دن بدن حال زبوں ہوگا ہمارا یونس
مہِ رمضان ہے اللہ کا پیارا یونس
روزہ داروں کی ہے بخشش کا سہارا یونسؔ
بخشوانے کو خطائیں، سُوئے رحمٰن چلا