نور باطن دیکھنے کو قلب روشن چاہیئے

سعئِ قرب حق میں گر فوزاً عظیماً چاہیئے
اتباعِ سید ِ اکرم، یقیناً چاہیئے


کلمہ گوئی تو فقط اسلام کو کافی نہیں
حبِّ احمد دل سے قولاً اور فعلاً چاہیئے


تجھ کو اے زاہد مبارک قصرِ جنّت کا خیال
بس ہمیں سرکار کے سائے میں مسکن چاہیئے


آرزوئے اَحْسَنُ اللہ لَہٗ رِزْقاً تو ہے
جذبۂ اخلاص بھی بروجہہِ احسن چاہیئے


یوں تو ہر اِک تن، تن آسانی کا جویا ہے مگر
راہِ مولا میں جو کام آجائے، وہ تن چاہیئے


اُلفتِ سرکار کا دعویٰ تو کرتے ہیں سبھی
کرسے سب قربان وہ صدّیق کا من چاہیئے


دولت دنیا کبھی دنیا ہی میں بےکار ہے
قبر میں اور حشر میں کام آئے وہ دھن چاہیئے


جس کو دیکھو حشر کی شدّت سے بچنے کے لیے
کہہ رہا ہے اُن کی رحمت ، اُن کا دامن چاہیئے


سایۂ دامانِ رحمت یوں تو مل سکتا نہیں
سنّیت کا خوب گہرا رنگ و روغن چاہیئے


ہے جہنّم ’’ذَاتَ لَھَبٍ‘‘ کی صدا ’’ھَلْ مِنْ مَّزِیْد‘‘
اس کو ایندھن کے لیے حضرت کا دشمن چاہیئے


شانِ عظمت تیرہ چشموں کو نہ آئے گی نظر
نورِ باطن دیکھنے کو قلبِ روشن چاہیئے


گر تجلّیِ رضائے نورِ حق کی ہے طلب
بس رضائے مصطفٰیﷺ کا طور ایمن چاہیئے


صورتِ انسان میں اللہ کے نورِ مبیں
آپ کے دامن میں بُرہاںؔ کو نشیمن چاہیئے


متعلقہ

تجویزوآراء