ضیاء الدین دربانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
ضیاءُ الدین دربانِ محمد(ﷺ)
بڑا ہے ان پہ احسانِ محمد(ﷺ)
ضیاءُ الدین دربانِ محمد(ﷺ)
بڑا ہے ان پہ احسانِ محمد(ﷺ)
غرقِ عشقِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہ
فیض کا اک سلسلہ قطبِ مدینہ طیّبہ
محمد کی دعا قطبِ مدینہ
رضا کے دِل رُبا قطبِ مدینہ
ضیاءُالدیں نگارِ اَصفیا ہیں
ضیاءُالدیں بہارِ اَتقیا ہیں
نبی کے نور سے پیر و مریدِ با صفا چمکے
بریلی میں رضا چمکے، مدینے میں ضیا چمکے
آہ! بدرِ اولیا جاتا رہا!
تاجْدارِ اصفیاء جاتا رہا
مُجھ سے خدمت کے قُدسی کہیں ہاں رضا
فیض یابِ اعلیٰ حضرت بریلی کے شاہ
جن کی ہَر ہَر ادا، سنّتِ مصطفیٰ
جن کی بابِ مجیدی میں چمکی ضیا
جسے عشّاق دیتے ہیں سلامی
نہیں بُھولے گی وہ ذاتِ گرامی
اعلیٰ حضرت کے خلیفہ چل دیے سوئے عدم
اَب ہے ان کا آستانہ جنّت الفردوس میں
نہ یہ قصّہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہے
نہ یہ زورِ قلم ہے اور نہ اس کی در فشانی ہے