پار بیڑا لگائے آل رسول
پار بیڑا لگائے آلِ رسول
ڈوبے بجرے تَرائے آلِ رسول
جو ہیں اپنے پرائے آلِ رسول
سب کو اپنا بنائے آلِ رسول
ٹھوکروں پہ نہ ڈال غیروں کی
ہم ہیں قدموں میں آئے آلِ رسول
تیرا باڑا ہے بٹ رہا جگ میں
تو ہی دے یا دلائے آلِ رسول
جھولی پھیلائے ہے تِرا منگتا
بھر دے داتا برائے آلِ رسول
دے دے چُمکار کر کوئی ٹکڑا
سگِ در کو رضائے آلِ رسول
در سے اپنے نہ کر اسے در در
در دے در کی رضائے آلِ رسول
دور دوری کا دور دورا ہو
دَور پھر یہ نہ آئے آلِ رسول
نِگھرے در بہ در بھٹکتے ہیں
دے ٹھکانہ برائے آلِ رسول
تلخیاں ساری دور ہو جائیں
مَئے شربت پلائے آلِ رسول
ہیں رضا، غوث کے قدم بہ قدم
ہیں قدم ان کے پائے آلِ رسول
جس نے پایہ تمھارا پایا ہے
کہہ اٹھا میں نے پائے آلِ رسول
اپنی قدموں کے نیچے ہے جنّت
اور قدم ہیں یہ پائے آلِ رسول
ان کی سیرت ہے سیرتِ نبوی
ان کی صورت لقائے آلِ رسول
ان کے جلووں میں ان کے جلوے ہیں
ہر ادا سے ادائے آلِ رسول
آتے دیکھیں جو اعلیٰ حضرت کو
آنکھیں کہہ دیں یہ آئے آلِ رسول
ہے بریلی میں آج مارہرہ
اعلیٰ حضرت ہے جائے آلِ رسول
قادریّوں کا ہے لگا میلہ
ہے تماشا ضیائے آلِ رسول
نوری مَسند پہ نوری پتلا ہے
اچھا ستھرا رضائے آلِ رسول
چتھر رحمت کا شامیانہ ہے
سر پہ ہے یا ردائے آلِ رسول
ہیں پروں سے کیے ہوئے سایہ
پرے قدسی جمائے آلِ رسول
ہیں گھٹا ٹوپ رحمتیں چھائیں
پا ہے ظلِّ ہُمائے آلِ رسول
غوث کا ہاتھ ہے مریدوں پر
بر زمیں کَالسَّمَاءِ آلِ رسول
بَرَکاتی برکات کا دولھا
شاہ احمد رضائے آلِ رسول
بَرَکاتی پیار کا سہرا
تیرے سر ہے رضائے آلِ رسول
قادریّت دُلھن بنی، نوشہ
شاہ احمد رضائے آلِ رسول
نور کا حُلّہ جوڑا شاہانہ
نوری جامہ عَبائے آلِ رسول
نور کی چہرے پر نچھاور ہے
صدقے ہم سب گدائے آلِ رسول
بیل میری بھی اب مَندھے چڑھ جائے
صدقہ حاؔمد رضائے آلِ رسول
بیاض پاک