پسینہ مصطفی سی خوشبو کہاں
پسینۂ مصطفیٰﷺ سی خوشبو کہاں چمن کے گلاب میں ہے
جدھر وہ بکھرے اُدھر سمجھ لو بہار اپنے شباب میں ہے
نبیﷺ ہیں بعدِ اَجل بھی زندہ، حوالہ اِس کا ہے ابنِ ماجہ
ہے جو حیاتِ نبی کا منکر، وہ مُردہ ا ہلِ عذاب میں ہے
جو اتّباعِ حبیبﷺ کر کے خدا کے محبوب تم ہو بنتے
تو خود خدا کا حبیبﷺ کتنا بلند اُس کی جناب میں ہے
تمام نبیوں کو رب نے جتنا کمال اپنے کرم سے بخشا
وہ سب کا سب شاہِ انبیاﷺ کے خزانۂ لا جواب میں ہے
صحیفے، تورات اور قرآں، زبور و انجیل؛ سب ثنا خواں
محمد ِمصطفیٰ ﷺ کی مدحت خدا کی ہر اک کتاب میں ہے
خدا کی عظمت، نبیﷺ کی رِفعت، کُل ا ہلِ بیتِ نبی سے اُلفت
ہر اِک صحابی، ولی کی چاہت؛ یہ سب ہمارے نصاب میں ہے
ہمارا سودا رہِ وفا میں ہُوا ہے بازارِ مصطفیٰﷺ میں
یہ شاہ نورانی کا سبق ہے جو اُن کے وعظ اور خطاب میں ہے
کرم کی بارش ہو ایسی، یا رب! زیارتِ مصطفیٰﷺ ہو ہر شب
جہاں کی سب سے حسین صورت کیوں مجھ سے اب تک حجاب میں ہے
مشاعروں میں بُلائے جانا اور اُن میں اپنی غزل سُنانا
یہ فیضِ نعتِ نبیﷺ ہے ورنہ، نؔدیم! تو کس حساب میں ہے
نؔدیم احمد ندیم نورانی
تار یخِ نظم: ۲۱؍ صفر المظفّر ۱۴۴۲ھ، جمعۃ المبارک، ۹؍ اكتوبر ۲۰۲۰ ع