مختصر منظوم تعارف حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اقبال سعیدی
شیخ القرآن و الحدیث حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اقبال سعیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
(تاریخِ وصال: ۲۶،جمادی الاولیٰ۱۴۳۷ھ مطابق ۶؍مارچ ۲۰۱۶ء ، اتوار شب ۱ بجے)
کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی
مفتی اقبال سعیدی تھے گُلِ باغِ صفا
اُن کی سیرت میں نمایاں ہوا زہد و تقویٰ
وہ غزالیِّ زماں کے ہوئے شاگرد و مرید
اُن کے مُرشِد نے خلافت کا شرف بھی بخشا
وقت کے بیہقی منظور نے اپنے شاگرد
مفتی اقبال سعیدی کو خلیفہ بھی کیا
سیّد احمد جنھیں کہتے ہیں سبھی ’’بو البرکات‘‘
ایسے استاد سے بھی شرفِ خلافت پایا
مفتی اقبال نے تدریس جو کرنی چاہی
جامعہ فیضیہ رضویّہ سے آغاز کیا
وہ جو ملتان میں ہے جامعہ اَنوارِ عُلوم
تا وفات اُس میں پڑھائی ہے حدیثِ آقا
آپ نے نصف صدی مَسندِ تدریس پہ خوب
درسِ قرآن و احادیثِ شہِ طیبہ دیا
وہ جو ہیں عبدِ مجید ایک سعیدی مفتی
مفتی اقبال کے شاگردوں میں ہے نام اُن کا
مَوت نے چودہ سو سینتیس سنِ ہجری میں
مفتی اقبال سعیدی کو کیا ہم سے جدا
مفتی اقبال سعیدی سے خدا راضی ہو!
یوں بہ اخلاص دعا گو ہے ضیائے طیبہ
میں نے اقبال سعیدی کا کیا ذکر، نؔدیم!
نیکوں کا ذکر گناہوں کا ہے اک کفّارہ
(تاریخِ نظم: جمعرات، ۳۰، جُمادَی الاُولیٰ ۱۴۳۷ھ مطابق ۱۰؍ مارچ ۲۰۱۶ء)