مختصر منظوم تعارف حضرت پیر سید غلام محی الدین بابوجی گولڑہ شریف

حضرت پیر سید غلام محی الدین بابوجی گولڑہ شریف علیہ الرحمۃ

اس مملکت کا مردِ مسلماں چلا گیا
روتا ہوں میں کہ پیکر ایماں چلا گیا

بے دست وپا تھے سربازار لٹ گئے
ناموسِ مصطفیٰ کا نگہباں چلا گیا

اے مرگِ ناگہاں تِرا شکوےٰ کریں تو کیا
جائیں کہاں کہ درد کا درماں چلا گیا

رویا کروں گا اُں کی جدائی میں روز و شب
میرے لیے تو منبع عرفاں چلا گیا

اُن کا وجود آیۂ ربِّ و دود تھا
میر اُمم کے عشق کا عنواں چلا گیا

یہ سوچتا ہوں اُں سے اب ملاقات کہاں
رختِ سفر لپیٹ کے سلطاں چلا گیا

دینِ ہدیٰ کی جوت جگائی تمام عمر
طاعت گزارِ خواجہ گیہاں چلا گیا

ا ُس کی نظیر کرۂ ارضی پہ اب کہاں
ابھرا، اُبھر کے نیّر تاباں چلا گیا

دیکھے ہیں میں نےاُس کی لحد پر ملائکہ
خلدِ بریں میں یوسفِ کنعاں چلا گیا

 

 


متعلقہ

تجویزوآراء